Kisi Aadmi Ko Allah Ki Gaye Kehne Ka Hukum

 

کسی آدمی کو "اللہ کی گائے" کہنے کا حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3414

تاریخ اجراء: 27جمادی الاخریٰ 1446ھ/30دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکوئی شخص کسی کو اللہ کی گائے کہہ دے، تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عموماً بھولے بھالے یا بے وقوف  آدمی کو اللہ کی گائے کہا  جاتا ہے،یہ کفرتونہیں ہے لیکن سامنے والے کی دل آزاری ہونے کی صورت میں گناہ وحرام ہےاوراس صورت میں اس سے توبہ بھی کرناہوگی اوراس شخص سے معافی بھی مانگنی ہوگی۔ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب کتاب میں اسی طرح کے سوال کے جواب میں ہے " اس کے کوئی کفریہ معنیٰ نہیں، لیکن اِس طرح کے جُملوں سے بسا اوقات دل آزاری ہوتی ہے۔ دل آزاری ہونے کی صورت میں سخت گناہ گاری اور جہنم کی حقداری ہے، لہٰذاتوبہ بھی کرنی ہو گی اور جس کا دل دُکھا ، اُس سے مُعاف بھی کروانا ہو گا۔" (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ581، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم