کتا حرام کیوں ہے؟

کتا حرام ہونے کی وجہ

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3581

تاریخ اجراء:13 شعبان المعظم 1446ھ / 12 فروری 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کتا حرام کیوں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کتے وغیرہ شکاری درندوں (جواپنے نوکیلے دانتوں سے شکارکرتے ہیں )کے حرام ہونے کی ایک وجہ  تویہ ہے کہ:

   حدیث مبارک میں ہر اس جانور کو حرام قرار دیا گیا ہے، جس کے  نوکیلے دانت ہوں اور وہ ان  سے شکار کرتا ہو، اور کتے کے بھی نوکیلے دانت ہوتے ہیں، جن سے وہ شکارکرتاہے، لہٰذا اس شرعی  اصول کی وجہ سےکتا بھی حرام ہے۔

   اورایک وجہ یہ ہے کہ ان کی طبیعت  مذموم ہوتی ہے توکہیں ایسانہ ہوکہ ان کاگوشت کھانے کی وجہ سے یہ بری صفت انسان میں بھی  آجائے، اس لیے ان کاگوشت کھانے سے منع فرمادیا گیاہے۔

   حضرت سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم عن کل ذی ناب من السباع و عن کل ذی مخلب من الطیر‘‘ ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہر نوکیلے دانت والے درندےاورپنجے والےپرندے(کو کھانے) سے  منع فرمایا۔(صحیح مسلم، ج 2، ص 147، قدیمی کتب خانہ، کراچی)

   جوہرہ نیرہ میں ہے: ’’(لایجوز اکل کل ذی ناب من السباع ولاذی مخلب من الطیر)المراد من ذی الناب ان یکون لہ ناب یصطاد بہ وکذا من ذی المخلب‘‘ ترجمہ: ’’نوکیلے دانت والے درندوں اور پنجوں والے پرندوں کا کھانا،جائزنہیں ہے‘‘ اور نوکیلے دانتوں سے مرادیہ کہ اُس کےایسے نوکیلے دانت ہوں،جن سے وہ شکار کرتا ہو اور اسی طرح پنجوں سے مرادیہ ہے کہ اُن  سے وہ پرندہ شکار بھی کرتا ہو۔(الجوھرۃ النیرۃ، ج 2، ص 184، المطبعۃ الخیریۃ)

   بدائع الصنائع میں ہے : ”أما المستأنس من السباع و هو الكلب و الفهد و السنور الأهلي فلا يحل  ۔۔۔۔لماروی فی الخبر المشھور عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  انہ نھی عن اکل کل ذی ناب من السباع و کل ذی مخلب من الطیرو عن الزھری قال  قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کل ذی ناب من السباع حرام“ ترجمہ :مانوس ہونے والے درندے اور وہ کتا ،تیندوا ،گھریلو بلی ہیں،پس یہ حلال نہیں۔ ۔۔۔ اس وجہ سے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ہر نوکیلےدانت والے درندےاورپنجے والےپرندے(کو کھانے) سے  منع فرمایا اور امام زہری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نوکیلےدانت والا درندہ حرام ہے۔(بدائع الصنائع، ج 5، ص 39، مطبوعہ مصر)

   در مختار میں ہے ”(و لا يحل ذو ناب يصيد بنابه۔۔۔ من سبع)“ ترجمہ: درندوں میں سے نوکیلے دانتوں والا جانور جو اپنے نوکیلے دانتوں سے شکار کرتا ہے، وہ حلال نہیں۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” والسر فيه أن طبيعة هذه الأشياء مذمومة شرعا فيخشى أن يتولد من لحمها شيء من طباعها فيحرم إكراما لبني آدم“ترجمہ:ان کے حلال نہ ہونے کی حکمت یہ ہے کہ ان کی طبیعت شرعاً مذموم ہوتی ہے تو ڈر ہے کہ ان کی طبیعت سے وہ چیز ان کے گوشت میں پیدا ہو جائے تو پس بنی آدم کے اکرام کے لئے ان کو حرام قرار دیا گیا۔(رد المحتار علی الدر المختار، ج 6، ص 304، دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم