
مجیب: ابو مصطفیٰ محمد
ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-889
تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1444 ھ/12اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! کسی بچے کا ختنہ شدہ پیدا ہونا ممکن ہے اور ایسے
بچے کے بارے میں حکم شرعی یہ ہے کہ اس کا ختنہ نہیں کیا
جائے گا ۔
بہار شریعت
میں ہے:”بچہ پیدا ہی ایسا ہوا کہ ختنہ میں جو کھال
کاٹی جاتی ہے وہ اس میں نہیں ہے تو ختنہ کی حاجت نہیں۔“(بہار شریعت ،جلد:3،صفحہ:589،مکتبۃ المدینہ،کراچی
)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم