Kya Mard Par Chandi Haram Hai ?

 

کیا مرد پر چاندی حرام ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1957

تاریخ اجراء:26ربیع الاول1446ھ/01اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مرد پر چاندی حرام ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کے لئےصرف چاندی کی ایک ایسی انگوٹھی پہنناجائز ہےجس میں چاندی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو  اور اس میں ایک نگینہ ہو، انگوٹھی نہ بغیر نگینے کے ہو اور نہ ایک سے زائد نگینے ہوں، چاندی کی اِس ایک انگوٹھی  کےعلاوہ کوئی دوسری انگوٹھی اگر چہ وہ چاندی کی ہی  کیوں نہ ہویا چاندی کا  کوئی بھی زیور مرد کےلئے ناجائز وحرام ہے۔

   سنن ابی داؤد میں حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں:”جاء الى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من شبه، فقال له: ما لي اجد منك ريح الاصنام، فطرحه، ثم جاء وعليه خاتم من حديد، فقال: ما لي ارى عليك حلية اهل النار، فطرحه، فقال: يا رسول الله، من اي شيء اتخذه؟ قال: اتخذه من ورق، ولا تتمه مثقالا“یعنی ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے حاضر ہوا، آپ نے فرمایا:کیا بات ہے کہ  مجھے تم سے بتوں کی بو آتی ہے؟ تواس شخص نے وہ انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو فرمایا:کیا بات ہے کہ میں تم پر جہنمیوں کا زیور دیکھ رہا ہوں؟ اس شخص نےاسے بھی پھینک دیا اور عرض کی: یارسول اﷲ! کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایا:چاندی کی بناؤ اور ایک مثقال پورا نہ کرو۔(سنن ابی داؤد، جلد 2، صفحہ 228، مطبوعہ: لاھور )

   اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے چھلے کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا مرد چھلا پہن سکتا ہے؟ تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”حرام ہے:”فقد قال صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم فی الذھب والفضۃ انھما محرمان علی ذکور امتہ“ یعنی سونے چاندی کے متعلق حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :یہ دونوں میری امت کے مردوں کیلئے حرام ہیں ۔  (فتاوی رضویہ ، جلد22 ، صفحہ 147، 148 ، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم