
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی
عطاری
فتوی نمبر: WAT-478
تاریخ اجراء: 21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
لڈو کھیلنا کیسا ہے؟ اگر اس میں
کسی قسم کی شرط نہ لگائی جائے، بس ایسے ہی کھیلیں،
تو کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
لڈو
اگر جوئے کی شرط کے ساتھ کھیلی جائے، تو کھیلنا، ناجائز و
حرام اور سخت گناہ ہے۔ جوئے کی شرط کے بغیر بھی کھیلنا
منع ہے کہ اس میں وقت کا ضیاع ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم