مکڑی مارنے کا حکم

 

مکڑی کو مارنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3589

تاریخ اجراء:22شعبان المعظم 1446ھ/21فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مکڑی کو مارنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مکڑی  کو مارنے میں حرج نہیں ہے۔البتہ  !جس روایت میں مکڑی کے متعلق جزائے خیر کی دعا  آئی ہے تواس کے متعلق کہاگیاہے کہ  وہ دعا خاص اس مکڑی کے متعلق ہے   جس نے  نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم  اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے غار کے اوپر جالا بنایا تھا ۔نیز  مکڑی کے جالے بھی اپنے گھروں میں سے صاف کرنے چاہئیں کہ ان کو چھوڑ دینا فقر(تنگدستی) کا باعث بنتا ہے۔

   فیض القدیر میں ہے"جزى الله العنكبوت عنا خيرا فإنها نسجت علي في الغار"ترجمہ:اللہ تعالی مکڑی کو ہماری طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے کہ اس نے مجھ پر غار میں جالا بنایا تھا۔(فیض القدیر،جلد 03،صفحہ 346،مطبوعہ مصر)

   فیض القدیر میں ایک روایت اوراس کی تشریح مذکور ہے"(العنكبوت شيطان فاقتلوه) هو دويبة تنسج في الهواء، جمعه عناكب،وننظر بين هذا وبين قوله في الخبر المار: جزى الله العنكبوت عنا خيرا الحديث، وقد يقال ذاك في معينة نسجت على باب الغار وأما هذا ففي الجنس بأسره"ترجمہ:مکڑی شیطان ہے،لہذا اسے قتل کر دو۔مکڑی ایک چھوٹا سا کیڑا ہے جو  ہوا میں جالا  بناتی ہے ،اس کی جمع "عناکب" ہے،اور ہم اس  مذکورہ  روایت کو گزشتہ  روایت سے  تقابل کرتے ہیں جس میں کہا گیا کہ : اللہ تعالیٰ مکڑی کو ہماری طرف  سے اچھا بدلہ دے۔  اور  کہا گیا ہے کہ یہ (یعنی  جزائے خیر کی دعا)   اُس مکڑی کے بارے میں ہے جس نے غار کے دروازے پر جالا بنایا تھا، جبکہ یہ (قتل کا حکم)   تمام مکڑیوں کے بارے میں ہے۔(فیض القدیر،جلد 04،صفحہ 395،مطبوعہ مصر)

   مزیدایک روایت اوراس کی شرح مذکور ہے:(العنكبوت شيطان  مسخه الله تعالى فاقتلوه) ندبا وروى الثعلبي عن علي: طهروا بيوتكم من نسج العنكبوت فإن تركه يورث الفقر“ترجمہ:مکڑی شیطان ہے ،اللہ پاک اسے مسخ فرمائے،اسے قتل کر دو۔(قتل کا یہ حکم ) استحبابی ہے۔اور ثعلبی نے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے : اپنے گھروں کو مکڑی کے جالوں سے صاف رکھو؛ کیونکہ ان کو چھوڑ دینا فقر کا باعث بنتا ہے۔ (فیض القدیر،جلد 04،صفحہ 395،مطبوعہ :مصر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم