
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا Oyster Sauce of Mama Sita’s استعمال کرنا جائز ہے؟ جس میں درج ذیل اجزاء شامل ہوتے ہیں:
Water, Cane Sugar, Oyster Extract (Soy Beans, Salt, Water and Real Oysters), Modified Starch (E 1440), Color (E150 A), Yeast Extract and Preservative (E 200).
سائل: ڈاکٹر علی (لاہور)
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
فقہ حنفی کے مطابق Oyster Sauce of Mama Sita’s کا استعمال کرناجائز نہیں ہے۔
تفصیل کچھ یوں ہے کہ Oyster ،جسے اردو میں سِیپی/سِیپ اورعربی میں صَدَفٌ کہا جاتا ہے، یہ ایک دوہری خول والا سمندری جانور ہے۔ یہ عام طور پر سمندر یا نیم نمکین پانی میں رہتا ہے۔اورسوال میں جس Oyster Sauce کا تذکرہ ہے، اس کے اجزاء کی تفصیل میں یہ بات واضح لکھی ہے کہ اس کے بنانے میں اصل سیپی کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اور یہ بات انہوں نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر دی ہے، جس میں انہوں نے بڑا واضح لکھا ہے کہ یہ Sauce اصل سیپی سے بنایا گیا ہے۔“A delectable sauce extracted from real oysters.”
لہٰذا فقہ حنفی کے مطابق Oyster Sauce کا استعمال کرنا، جائز نہ ہوگا؛ کیونکہ فقہ حنفی کے مطابق سمندری مخلوقات میں سےصرف مچھلی حلال ہے، اور مچھلی کے علاوہ تمام سمندری جانور حرام ہیں؛ کیونکہ وہ خبائث (گندی او رگھن والی چیزوں) میں سے ہے، اور ایسی چیزیں مسلمان کے لئے حلال نہیں۔
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓئِثَ﴾
ترجمہ کنز الایمان: ”(یہ نبی) ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا۔“ (پارہ 9، سورۃ الاعراف، آیت نمبر 157)
مذکورہ بالاآیت کے تحت مفسر قرآن ،شيخ احمد المعروف ملا جیون رحمۃ اللہ علیہ "تفسیرات احمدیہ" میں فرماتے ہیں:”و فيه دليل على حرمة ما سوى السمك من حيوان البحر لان كلها خبیث“ترجمہ: اس آیت پاک میں اس بات پر دلیل ہے کہ مچھلی کے علاوہ پانی کے تمام جانور حرام ہیں، کیونکہ وہ تمام خبیث ( ناپاک ) ہیں۔ (تفسیرات احمدیه، صفحه 421، تحت آیت 157، مطبوعه کراچی)
اللباب فی شرح الکتاب،در مختار، فتح باب العنایہ اور ہدایہ وغیرہ کتب فقہ میں ہے:
و اللفظ للاول ”و لا يؤكل من حيوان الماء إلا السمك لقوله تعالى وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓئِثَ وما سوى السمك خبيث“
ترجمہ: سمندری مخلوق میں سے فقط مچھلی کھانا حلال ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے سبب کہ ” وہ نبی تم پر خبیث چیزیں حرام کرے گا۔“ اور مچھلی کے علاوہ تمام سمندری جانور خبیث ہیں۔ (اللباب فی شرح الکتاب، جلد 3، صفحہ 231، مطبوعہ مکتبۃ العلمیہ بیروت)
اسی طرح امام کاسانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:
جمیع ما فی البحر من الحیوان محرم الأکل الا السمک خاصۃ۔۔ و ھذا قول اصحابنا رضی اللہ عنھم
ترجمہ: تمام دریائی حیوانات کا کھانا حرام ہے سوائے مچھلی کے، اوریہ ہمارے اصحاب (یعنی احناف) کا موقف ہے۔(بدائع الصنائع، کتاب الذبائح و الصیود، جلد 5، صفحہ 35، المطبعۃ الجمالیۃ، مصر)
خاص سیپی (oyster) کے متعلق بھی علماء نے واضح طور پر اس کے حرام ہونے کا فتوی دیا ہے، چنانچہ امام اہل سنت، امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”سیپ کا کھانا حرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 664، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اشکال: اگر Oyster Sauce استعمال کرنا حلال نہیں تو پھر اس کو دبئی کے ادارے“EIACI” نے حلالCertify کیوں کیا ہے؟
جواب: احناف کے نزدیک سمندری مخلوقات میں سےصرف مچھلی حلال ہے۔ جبکہ دیگر فقہی مذاہب جیسے شوافع وحنابلہ و مالکیہ کے مطابق مچھلی کے علاوہ بھی سمندری جانور حلال ہیں۔ جیسا کہ البنایہ فی شرح الھدایہ میں ہے:
و لايؤكل من حيوان الماء إلا السمك۔۔۔ (و قال مالک وجماعۃ من اھل العلم باطلاق جمیع ما فی ابحر)ش:ای اباحۃ جمیع ما فی البحر من الحیوان (و عن الشافعي رحمه الله انه اطلق ذلك كله) ش: اي جميع ما في البحري وبه قال احمد
یعنی: (احناف کے نزدیک) سمندری مخلوقات میں فقط مچھلی کھانا حلال ہے۔ اور امام مالک اور اہل علم کی ایک جماعت نے تمام سمندری جانور وں کے حلال ہونے کا قول کیا ہے۔ اور اسی طرح امام شافعی واحمد بن حنبل رحمھم اللہ سے بھی یہی منقول ہے کہ ان کے نزدیک بھی تمام سمندری مخلوقات حلال ہیں۔ ملتقطا(البنایۃ شرح الھدایۃ، کتاب الذبائح، جلد 11، صفحہ 604، مطبوعہ، دار الکتب العلمیة، بیروت)
لہذا ممکن ہے یہ حلال سرٹیفکیشن کسی ایسے ادارے نے دیا ہو جس کے علماء کسی دوسرے فقہی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ بہر حال حنفی لوگوں کے لئے یہ Oyster Sauce استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
نوٹ: پاکستان میں چونکہ اکثر عوام اور علماء حنفی مذہب سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ تو یہاں کی مارکیٹ میں اس کی تفصیل بیان کیے بغیر حلال کہہ کر بیچنا درست نہیں ہے۔ بیچنے والے کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو بتائے کہ یہ حنفی مذہب کے مطابق حلال نہیں۔ اور خریدار کو بھی چاہیے کہ وہ ایسی کسی چیز کو خریدنے اور استعمال کرنےسے پہلے اپنے علماء سے شرعی حکم معلوم کر لیا کرے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: محمد ساجد عطاری
مصدق: مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: JTL-1975
تاریخ اجراء: 15 ربیع الثانی 1446ھ/19 اکتوبر 2024ء