
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
منگل کے دن کپڑے کاٹنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
منگل کے دن کپڑے کاٹنا جائز ہے، البتہ بچنا بہتر ہے کہ مولیٰ علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو کپڑا منگل کے روز کاٹا جائے وہ جلے یا ڈوبے یا چوری ہو جائے۔ امام اہل سنت علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا کہ دَرزی کو کون سے روز کپڑا سِلنے کو دے؟ تو جواباً ارشاد فرمایا: ”کپڑے کے اِستعمال یا دَرزی کو دینے کے لئے کوئی خصوصیت نہیں۔ ہاں! منگل کے دِن کپڑا قطع نہ کیا جائے، مولا علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا: جو کپڑا منگل کے روز قطع کیا جائے وہ جلے یا ڈوبے یا چوری ہو جائے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 184، رضا فاونڈیشن)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3964
تاریخ اجراء: 01 محرّم الحرام 1447ھ / 27 جون 2025ء