مرد کا ایک سے زائد نگ والی انگوٹھی پہننا کیسا؟

مرد کا ایک سے زائد نگ والی انگوٹھی پہننا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا مرد ایک سے زائد نگ والی انگوٹھی پہن سکتا ہے؟ آج کل کچھ ایسی بھی انگوٹھیاں بن رہی ہیں، جن میں درمیان کے نگ کے ساتھ دونوں طرف سائیڈوں پر بھی ڈیزائن کے طور پر نگ لگے ہوتے ہیں، ایسی انگوٹھیاں پہننے کا شرعا کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اصولِ شرع کے مطابق مرد کے لیے ساڑھے چار ماشے (یعنی 4 گرام 374 ملی گرام) سے کم چاندی کی، ایک نگ والی، ایک انگوٹھی، پہنناجائز ہے، اس کے علاوہ کسی قسم کی انگوٹھی پہننا، جائز نہیں، لہذاساڑھے چار ماشے یا اس سے زائد چاندی کی انگوٹھی پہننا، یا ایک نگ سے زائد نگ والی یا بغیر نگ کی انگوٹھی یا چھلّا پہننا،مرد کے لیے ناجائز و گناہ ہے۔

ایک سے زائد نگ والی انگوٹھی پہننے کے متعلق رد المحتار اور مجمع الانهر میں ہے

(و اللفظ للآخر) خاتم الرجال أما إذا كان  له  فصان أو أكثر فحرام

 ترجمہ: مردوں کی انگوٹھی کے جب دو یا اس سے زائد نگ ہوں تو حرام ہے۔(مجمع الانھر، فصل فی اللبس، جلد 2، صفحہ 535، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

ایک سے زائد نگ ہونا عورتوں کی انگوٹھی کے مشابہ ہے۔ چنانچہ فتاوی ہندیہ میں ہے

الخاتم من الفضة إنما يجوز للرجل إذا ضرب على صفة ما يلبسه الرجال أما إذا كان على صفة خواتم النساء فمكروه، و هو أن يكون  له  فصان

ترجمہ: چاندی کی انگوٹھی مرد کے لیے جائز ہے، جب وہ اس طرز کی ہو جس کو مرد پہنتے ہیں، جبکہ عورتوں کی طرح کی انگوٹھی پہننا مکروہ ہے اور وہ (عورتوں کی طرح کی انگوٹھی) یہ ہے کہ اس کے دو نگ ہوں۔ (فتاوی ھندیہ، کتاب الکراھیۃ، جلد 5، صفحہ 335، مطبوعہ: بیروت)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ”مرد کو ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی جائزہے دو یا زیادہ نگ حرام کہ زیورِ زنان ہوگیا۔ جامع الرموز و رد المحتار میں ہے:

انما یجوز التختم بالفضۃ لو علی ھیأۃ خاتم الرجال اما لولہ فصان او اکثر حرم۔

چاندی کی انگوٹھی پہننا جائزہے بشرطیکہ مردانہ انگوٹھیوں کی شکل وصورت پرہو، اگردویازیادہ نگینے ہوں توحرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ44 5، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4395

تاریخ اجراء: 11 جمادی الاولٰی 1447ھ / 03 نومبر 2025ء