مرد کا ریشم ملے شائننگ والے کپڑے پہننا کیسا؟

مرد کا ریشم ملے شائننگ والے کپڑے پہننا کیسا؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1992

تاریخ اجراء:22 ربیع الآخر 1446 ھ/ 26 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   آج کل مارکیٹس میں شائننگ والے کپڑے  ملتے ہیں، ان میں شاید کچھ ریشم کی بھی ملاوٹ ہوتی ہے کیا مرد کو یہ پہننا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد پر صرف وہی ریشم حرام ہے  جو کیڑے کے لعاب سے پیدا ہوتا ہے، اور اسی کی حرمت منصوص ہے، اس کے علاوہ وہ کپڑے جو بظاہر ریشم کے محسوس ہوتے ہیں، جیسے اسٹون واش، سلک وغیرہ، ان کے بارے میں باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ ان میں اصلی ریشم( یعنی جو خصوص کیڑے کے لعاب سے بنتاہے)نہیں ہوتابلکہ عموماًان میں پولیسٹر یا نقلی ریشم ہوتاہے یاریڈیم کی ملاوٹ کرکے شائننگ اورچمک پیداکی جاتی ہے جس سے کپڑا ریشمی معلوم ہوتا ہے۔ اگرحقیقت میں  ایساہی ہے توایسے کپڑوں کواستعمال کرنے میں حرج نہیں، کیونکہ شرعاً ریشم وہی حرام ہے جواصلی ہو۔

   امامِ اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”سِلک کو بعض نے کہا کہ انگریزی میں ریشم کا نام ہے، اگر ایسا ہو بھی، تو اعتبار حقیقت کا ہے نہ کہ مجرد نام کا، بربنائے تشبیہ بھی ہوتا ہے، جیسے ریگ ماہی مچھلی نہیں، جرمن سِلور چاندی نہیں۔ جو کپڑے رام بانس یا کسی چھال وغیرہ چیز غیرریشم کے ہوں اگرچہ صناعی سے ان کو کتنا ہی نرم اور چمکیلا کیا ہو مرد کو حلال ہیں اور اگر خالص ریشم کے ہوں یا بانا ریشم ہو اگرچہ تانا کچھ ہو، تو حرام ہیں۔ یہ امر ان کپڑوں کو دیکھ کر یا ان کا تار جلا کر یا واقفین سے تحقیق کر کے معلوم ہوسکتا ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 194، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم