
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ایک بوڑھا شخص ہے، جس کی ہڈیو ں میں بہت زیادہ درد رہتا ہے اور پاؤں وغیرہ پورے جسم میں بھی درد رہتا ہے، ان کے پورے جسم کامساج کرنا ہے، کیاکوئی مرد(بیٹا، بھائی یا اجنبی مرد) اس کے پورے جسم کامساج کرسکتاہے، اس کے حوالے سے حکم ِ شرعی بتا دیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس کےناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک کے حصے کا مساج بیوی کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں کرسکتا، اور اس کے علاوہ بقیہ جسم کا مساج کوئی مرد کرے تواس کی اجازت ہے، کیونکہ مردکے ناف کےنیچے سے لےکر گھٹنوں سمیت، سارا حصہ سترعورت ہے یعنی بیوی کے علاوہ کسی اور کو بغیر پردے کے اس کی طرف نظر کرنا بھی جائز نہیں اور اتنے حصے کو موٹی چیز(جس سے اس کے جسم کی گرمی محسوس نہ ہو جیسےکپڑا وغیرہ)کے حائل کیے بغیر چھونا بھی جائز نہیں، البتہ! بیوی اپنے شوہرکے پورے جسم کامساج کرسکتی ہے۔
مرد کے لیے ناف کے نیچے سے لےکر گھٹنوں سمیت جسم کا حصہ ستر ِعورت ہے، اس کے متعلق سنن الدار قطنی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”ما بین سرتہ ورکبتہ من عورتہ“
ترجمہ: جو (مرد کے) ناف اور گھٹنے کے درمیان ہے، وہ ستر عورت میں سے ہے (یعنی اس کا چھپانا ضروری ہے)۔ (سنن الدار قطنی، جلد1، صفحہ431، حدیث: 888، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
تنویرالابصار میں ہے
” ستر عورتہ وھی للرجل ماتحت سرتہ الی ما تحت رکبتہ“
ترجمہ: مرد کا ستر عورت، ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، صفحہ58، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
محیط برہانی میں ہے
”كل موضع لا يجوز النظر إليه لا يجوز مسه“
ترجمہ: ہر وہ مقام جس کو دیکھنا جائز نہیں، اس کو چھونا بھی جائز نہیں ہے۔ (محیط برہانی، ج 5، ص 337، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
المبسوط للسرخسی میں ہے
”اما نظرہ الی زوجتہ و مملوکتہ فھو حلال من قرنھا الی قدمھا عن شھوۃ او عن غیر شھوۃ“
ترجمہ: مرد کا اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کو (سر کی ) چوٹی سے لے کر پاؤں تک (تمام جسم کو) دیکھنا حلال ہے، چاہے شہوت سے ہو یا بغیر شہوت سے۔(المبسوط للسرخسی، جلد 10، صفحہ148، مطبوعہ: بیروت)
بہارِ شریعت میں ہے ”(1) مرد کا اپنی زوجہ یا باندی کو دیکھنا۔۔۔ پہلی صورت کا حکم یہ ہے کہ عورت کی ایڑی سے چوٹی تک ہر عضو کی طرف نظر کرسکتا ہے، شہوت اور بلا شہوت دونوں صورتوں میں دیکھ سکتا ہے، اسی طرح یہ دونوں قسم کی عورتیں اس مرد کے ہر عضو کو دیکھ سکتی ہیں، ہاں! بہتر یہ ہے کہ مقام مخصوص کی طرف نظر نہ کرے، کیونکہ اس سے نسیان پیدا ہوتا ہے اور نظر میں بھی ضعف پیدا ہوتا ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ 444، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے ”زن و شو کا باہم ایک دوسرے کو حیات میں چھونا مطلقاً جائز ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد22، صفحہ234، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4290
تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی1447 ھ/02اکتوبر 2520 ء