
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کشمیر انڈیا میں ایک مزار پر ڈھول باجا چل رہا ہوتا ہے تو ایسا کرنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ڈھول باجا بجانا، میوزک چلانا، ناجائزوحرام ہے، چاہے کسی بھی جگہ پر ہو، لہذا مزار پر جو ایسا کیا جاتا ہے یہ بھی ناجائزوحرام ہے، یہ تعلیماتِ اسلام کے بالکل خلاف کام ہے۔ جو لوگ اس کا اہتمام وانتظام کرتے ہیں انہیں اس سے باز آنا چاہئے۔
امام اہل سنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں: ”مزامیر حرام ہیں، صحیح بخاری شریف کی حدیث صحیح میں حضور اقدس صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے ایک قوم کا ذکرفرمایا:
یستحلون الحر والحریر والمعازف زنا اور ریشمی کپڑوں اور باجوں کو حلال سمجھیں گے۔ اور فرمایا: وہ بندراور سورہوجائیں گے۔ ہدایہ وغیرہ کتب معتمدہ میں تصریح ہے کہ مزامیر حرام ہیں۔ حضرت سلطان الاولیاء محبوب الٰہی نظام الحق والدّین رضی اﷲ تعالی عنہ فوائد الفوادشریف میں فرماتے ہیں: مزامیر حرام است۔(یعنی گانے بجانے کے آلات حرام ہیں۔ ت)“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ138، رضافاؤنڈیشن، لاهور)
بہارشریعت میں ہے ”ستار، ایک تارہ، دو تارہ، ہارمونیم، چنگ، طنبورہ بجانا، اسی طرح دوسرے قسم کے باجے سب ناجائز ہیں۔“(بہارشریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ511، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4186
تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1447 ھ/04ستمبر 2520 ء