محفل کے پینافلیکس پر تصویر لگانا

محافل والے پینا فلیکس پر تصاویر لگانے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

محفل والے پینافلیکس پر تصویر لگانا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کسی بھی جاندار کی، پینا فلیکس پر پرنٹڈ(Printed) تصاویرچھاپنا یا لگانا ناجائز و حرام اور گناہ ہے، چاہے محفل دینی ہو یا دنیاوی۔

بخاری شریف میں ہے

قال: سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول: إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون

ترجمہ: حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک قیامت کے دن اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ عذاب والے وہ ہیں، جو تصویر بنانے والے ہیں۔ (صحیح البخاری، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ، جلد 7، صفحہ 167، حدیث: 5950، دار طوق النجاۃ)

بحرالرائق میں ہے

ظاہر کلام النووی فی شرح مسلم الإجماع علی تحریم تصویرہ صورۃ الحیوان و أنہ قال قال أصحابنا و غیرہم من العلماء تصویر صور الحیوان حرام شدید التحریم و ہو من الکبائر لأنہ متوعد علیہ بہذا الوعید الشدید المذکور فی الأحادیث یعنی مثل ما فی الصحیحین عنہ صلی اللہ علیہ و سلم أشد الناس عذابا یوم القیامۃ المصورون یقال لہم أحیوا ما خلقتم ثم قال وسواء صنعہ لما یمتہن أو لغیرہ فصنعتہ حرام علی کل حال لأن فیہ مضاھاۃ لخلق اللہ تعالی و سواء کان فی ثوب أو بساط أو درہم و دینار و فلس و إناء و حائط و غیرھا

ترجمہ: شرح صحیح مسلم میں امام نووی کے کلام سے ظاہر یہ ہے کہ جاندار کی تصویر بنانے کے حرام ہونے پر اجماع ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اصحاب اور ان کے علاوہ دیگر علما کے نزدیک تصویر بنانا شدید حرام ہے، یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے کیونکہ اس پر احادیث میں یہ شدید وعید وارد ہے یعنی جیسا کہ بخاری و مسلم کی حدیث پاک ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: قیامت والے دن سب سے زیادہ شدید عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا ، انہیں کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو(یعنی اس میں روح داخل کرو)۔ پھر امام نووی نے فرمایا: کہ تصویر اہانت کی لئے بنائی جائے یا کسی اور غرض کے لئے، اس کا بنانا ہر حال میں حرام ہے کہ اس میں اللہ عز و جل کی تخلیق سے مشابہت ہے۔ اور چاہے وہ تصویر کپڑے، چٹائی، درہم و دینار، سکے، برتن یا دیوار وغیرہ کسی بھی چیز پر ہو۔(البحر الرائق، جلد 2، صفحہ 29، دار الکتاب الإسلامی)

فتاوی رضویہ میں ہے”شک نہیں کہ ذی روح کی تصویر کھینچنی بالاتفاق حرام ہے اگر چہ نصف اعلٰی بلکہ صرف چہرہ کی ہی ہو کہ تصویر چہرہ کا نام ہے۔۔۔۔۔ اور جس کا کھینچنا حرام ہے کھنچوانا بھی حرام ہے۔ شرع مطہرہ کا قاعدہ ہے:

ما حرم اخذہ حرم اعطاؤہ۔ قال اﷲ تعالٰی: (و لا تعاونوا علی الاثم و العدوان)۔۔۔

تصویر کھینچوانے میں معصیت بوجہ اعانت معصیت ہے پھر اگر بخوشی ہو تو بلاشبہ خود کھینچنے ہی کی مثل ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 198،196، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

نوٹ: یہ یاد رہے کہ! اشتہارات پر لگی ہر نعت خوان یا عالم کی تصویر دیکھ کر یہ گمان نہ کیا جائے کہ اس نے خود تصویر چھپوائی یااس کی اجازت دی ہے۔ کیونکہ بعض اوقات لوگ خود بھی ان کی اجازت کے بغیر ان کی تصویر مووی وغیرہ سے نکال کرچھاپ دیتے ہیں۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4027

تاریخ اجراء: 21 محرم الحرام 1447ھ / 17 جولائی 2025ء