میاں بیوی کا صرف ہاتھوں کی تصویر پرنٹ کروانے کا حکم

شوہر و بیوی کا  صرف اپنے ہاتھوں کی تصویر پرنٹ آؤٹ کروا نا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3684

تاریخ اجراء:26 رمضان المبارک 1446 ھ/ 27 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ہم میاں بیوی کے ہاتھوں کی تصویر پرنٹ آؤٹ کر سکتے ہیں؟ جیسے بعض لوگ   نکاح کے بعد  پہلی یادگار ملاقات  کی  تصویر  جس میں چہرہ وغیرہ کچھ نہیں ہوتا، صرف ہاتھ ہوتے ہیں، وہ  پرنٹ آؤٹ کروا کر رکھنا چاہ رہے ہوتے ہیں، برائے مہربانی  رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   جان دار کی تصویر میں چہرہ اصل ہوتا ہے، چہرے کے علاوہ ہاتھ وغیرہ کی تصویر بنانا اور پرنٹ  آؤٹ کرنا جائز ہے جبکہ اس کے کرنے میں کسی ممنوع کام کا ارتکاب نہ کرنا پڑےاورکوئی فتنے وغیرہ کی صورت بھی نہ ہو۔

   شرح معانی الآثار میں ہے ”عن ابی ھریرۃ، قال :الصورۃ الراس فکل شئی لیس لہ راس فلیس بصورۃ“ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: تصویر سر(چہرے) کا نام ہے، لہذا جس چیز کا سر نہ ہو وہ تصویر نہیں۔ (شرح معانی الآثار، باب الصور تکون فی الثیاب، ج 4، ص 287، عالم الكتب)

   خلاصۃ الفتاوی میں ہے ”و إن کانت مقطوع الرأس لا بأس به، و کذا لو محی وجه الصورة فهو کقطع الرأس“ ترجمہ: اور اگر تصویر کا سر کٹا ہوا ہو تو اس میں حرج نہیں اور ایسے ہی جس چہرے کی شکل مٹا دی گئی تو وہ بھی کٹے سر کی طرح ہے۔ (خلاصۃ الفتاوی، کتاب الصلوٰۃ، جلد 1، صفحہ 58، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے: ”فوٹو ہویادستی تصویرپوری ہویانیم قد، بنانا، بنوانا سب حرام ہے نیز اس کاعزّت سے رکھنا حرام اگرچہ نصف قد کی ہو کہ تصویر فقط چہرہ کانام ہے۔۔۔ امام اجل ابوجعفرطحاوی سیدناابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت فرماتے ہیں: ”الصورۃ ھو الرأس“ (فقط چہرہ تصویرہے)“ (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 568، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم