
مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-388
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہمارے یہاں بعض بچے
اور بڑے مٹی کھاتے ہیں ، بعض مٹیاں کھانے کے لیے آگ وغیرہ
پر بھون کر فروخت بھی کی جاتی ہیں ،جسے ملتانی مٹی
کہاجاتاہے ،کیااس کوکھاناجائزہے ؟
`بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حدِ
ضررتک مٹی کھانا، ناجائز و گناہ ہے، البتہ معمولی مقدارمیں مٹی
کھانا جس سے نقصان نہ پہنچے ، جائز ہے ۔
بہارشریعت
میں ہے:”مٹی بھی حدِ
ضرر تک کھانا حرام ہے“ (بہارشریعت، جلد1، صفحہ418، مکتبۃ المدینہ، کراچی
)
فتاوی
رضویہ کے فوائدِ جلیلہ میں ہے:”مٹی کھانا حرام ہے یعنی
زیادہ کہ مضر ہے ،خاکِ شفاء شریف سے تبرکاً قدرے چکھ لینا جائز
ہے۔“(فتاوی
رضویہ، جلد4، صفحہ727، رضافاؤنڈیشن،لاہور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم