
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ موبائل میں ایپلی کیشن (Application) کی صورت میں قراٰن ہو تو کیا موبائل لے کر واش روم میں جا سکتے ہیں؟ چھوٹے سائز کا قراٰن شریف جیب میں ہو تو اس حالت میں کیا واش روم میں جاسکتے ہیں؟
سائل: محمد عبداللہ، قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
موبائل میں قراٰنی ایپلی کیشن (Application) یا پی ڈی ایف فائل (P.D.F. File) موجود ہو لیکن موبائل اسکرین (Screen) آف (Off) ہے یا اسکرین پر ظاہر ہے لیکن جیب کے اندر اس حالت میں ہے کہ اسکرین ظاہر نہیں ہورہی تو اس حالت میں قضائے حاجت کے لئے واش روم جانے میں کچھ حرج و گناہ نہیں۔
جبکہ جیبی سائز قراٰنِ پاک کسی غِلاف یا رومال میں لپٹا ہوا ہو تب بھی اس کو بیت الخلاء میں لے جانے کو مسلمان بُرا اور بے ادبی شمار کرتے ہیں اس لئے اس عمل سے بچنے کا ہی حکم ہے اور اگر قراٰنِ پاک غِلاف میں نہ ہو تو بے وضو حالت میں قراٰنِ پاک کو چھونا یا پہنے ہوئے لباس کی جیب میں رکھنا جائز نہیں نیز قضائے حاجت کے سبب انسان ویسے ہی بے وضو ہوجاتا ہے لہٰذا قضائے حاجت کے لئے واش روم میں ہرگز قراٰنِ پاک لے جانے کی اجازت نہیں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2017ء