دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِس بارے میں کہ مقدس مقامات مثلاً کعبۃ اللہ، مقامِ ابراہیم، مسجد نبوی شریف کا بوسہ لینا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حصولِ برکت و تعظیم کے لئے مقدس مقامات کو چھونا، بوسہ لینا شرعاً جائز بلکہ مستحب ہے کہ حصولِ برکت و تعظیم کے لئے مقدس مقامات کو چھونا، بوسہ لیناصحابہ کرام، تابعینِ عظام وعلمائے کرام علیھم الرضوان سے ثابت ہے۔
چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے ”اور ما نحن فیہ سے اقرب و اوفق حدیثِ عبد اللہ بن عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہے کہ انہوں نے منبرِ انور سرورِ اطہر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے موضع جلوس اقدس (بیٹھنے کی مقدس جگہ) کو مس (ہاتھ سےچُھو) کرکے اپنے چہرے سے لگایا۔۔۔ اور بے شک تعظیمِ منسوب بلحاظِ نسبت، تعظیمِ منسوب الیہ ہے اور بے شک کعبہ شعائر اللہ سے ہے، تو تعظیمِ غلاف تعظیمِ کعبہ، تعظیم کعبہ و تعظیمِ شعائر اللہ شرعاً مطلوب۔۔۔ بلکہ نظرِ ایمانی سے مس ولمس (چھونے) کی بھی تخصیص نہیں، جس شے کو معظّمِ شرعی سے کسی طرح نسبت ہے، واجب التعظیم و مورثِ محبت (محبت کا سبب)ہے ولہذا بلدۂ طیبہ مدینہ طیبہ سکینہ علی صاحبہا افضل الصلوٰۃ والتحیۃ کے در و دیوار کو مس کرنا اور بوسہ دینا اہلِ حُب و وِلا (محبت کرنے والوں) کا دستور اور کلماتِ ائمہ وعلماء میں مسطور۔" (فتاوی رضویہ، جلد22، صفحہ 342 تا 344، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب : مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتوی نمبر : WAT-4460
تاریخ اجراء : 28جمادی الاولی1447 ھ/20نومبر2025 ء