مرغابی کا انڈہ حلال ہے یا حرام؟

مرغابی کا انڈہ کھانا حلال ہے ؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ مرغابی(Wild Duck) کے انڈے کھانا شرعاً کیسا ہے؟سائل:فیضان جاوید(فیصل آباد)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مرغابی(Wild Duck) کے انڈے کھانا،  جائز ہے،  کیونکہ وہ حلال جانور ہے اور شریعت کا اصول ہے کہ جس جانور کا گوشت حلال ہو،  اُس کا انڈہ بھی حلال ہوتا ہے،  البتہ اگر انڈہ خون میں تبدیل ہو جائے،  تو ناپاک ہونے کی بنا پر اس کا کھانا،  جائز نہیں خواہ مرغابی کا ہو یا مرغی کا۔

مرغابی کے حلال ہونے سے متعلق علامہ علاؤالدین سمرقندی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:540ھ/1145ء) لکھتےہیں:

”المستانس من الطيور كالدجاج والبط والاوز فيحل باجماع الامة“

ترجمہ:پالتو پرندے،  جیسے مرغی،  بطخ اور مرغابی باجماعِ امت حلال ہیں۔(تحفۃ الفقھاء، جلد3،  صفحہ 65، مطبوعہ دار الكتب العلمية،  بیروت)

یونہی "الفقہ الاسلامی وادلتہ" میں ہے۔ (الفقہ الاسلامی وادلتہ للزحیلی، جلد4، صفحہ2595،  مطبوعہ دار الفكر،  دمشق)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں: ”جو پرند حلال اُونچے اُڑتے ہیں،  جیسے کبوتر،  مینا،  مرغابی،  قاز، ان کی بیٹ پاک ہے۔“ (بھارِ شریعت،  جلد1، حصہ 2،  صفحہ391، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

جس جانور کا گوشت حلال ہو،  اُس کا انڈہ بھی حلال ہوتا ہے،  چنانچہ الموسوعۃ الفقہیۃ الكويتیۃ میں ہے:

”هو حل أكل بيض ما يؤكل لحمه من الحيوان“

 ترجمہ:جس جانور کا گوشت کھانا حلال ہو، اُس کے انڈے کھانا بھی حلال ہے۔ ( الموسوعة الفقهية الكويتية،  جلد 8،  صفحہ 266،  مطبوعہ دارالسلاسل،  كويت)

اگر انڈہ خون میں تبدیل ہو جائے، تو ناپاک ہونے کی بنا پر اس کا کھانا، جائز نہیں، جیسا کہ ایک اور مقام پر ہے:

”اذا استحالت البيضة دما صارت نجسة“

 ترجمہ:جب انڈا خون میں تبدیل ہو جائے، تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ (الموسوعة الفقهية الكويتية، جلد 8، صفحہ 267، مطبوعہ دارالسلاسل، كويت)

اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: ”حلال جانور کا کچا پکا انڈا سب حلال ہے، ہاں وہ کہ خون ہو جائے نجس و حرام ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ،  جلد21، صفحہ667، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب : مفتی  محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر : FSD- 9432

تاریخ اجراء 05 صفر المظفر1447ھ/31جولائی2025ء