Na Mehram Mard o Aurat Ka Galay Milna Kya Zina Mein Shumaar Hoga ?

 

نا محرم مرد و عورت کا گلے ملنا کیا زنا میں شمار ہوگا؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1933

تاریخ اجراء:26ربیع الاول1446ھ/01اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نا محرم مردو عورت کا آپس میں گلے ملنے کیا زنا میں شمار ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نامحرم مرد اور نامحرم عورت کا ایک دوسرے سے گلے ملناناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے ولا کام ہے، اس طرح کے کاموں کی قرآن  وحدیث میں سخت مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ قرآن کریم میں ہے:﴿وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً  وَسَآءَ سَبِیۡلًاترجمہ کنزالعرفان:اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پارہ15،سورۃ  الاسراء،آیت32)

   اِس آیت کے تحت امام ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”نهي عن دواعي الزنا كالمس والقبلة ونحوهما یعنی اِس آیت مبارکہ میں زِنا کی طرف لے جانے والے اُمور مثلاً چھونے ، بوسہ لینے اور اِن جیسے دیگر کاموں سے منع کیا گیا ہے۔(تفسیر نسفی، جلد2، صفحہ255، دارالکلم الطیب، بیروت)

   حدیثِ پاک میں نامحرم عورت کو شہوت سے دیکھنے کو آنکھوں کا زنا اور پکڑنے کو ہاتھ کا زنا قرار دیا گیا ہے جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث پاک ہے: ”العينان زناهما النظر، والاذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام، واليد زناها البطش، والرجل زناها الخطا“ یعنی: آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بات کرنا ہے،  ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا چل کر جانا ہے۔(صحیح مسلم،حدیث 2657، صفحہ 849، مطبوعہ:ریاض)

   نامحرم سے گلے ملنا تو دورکی بات فقط ہاتھ ملانے کے متعلق بھی سخت وعیدیں وارد ہوئیں چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے  ارشاد فرمایا: ’’لأن يطعن في رأس أحدكم بمخيط من حديد خير له من أن يمس امرأة لا تحل له“یعنی:تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کا سُوا (بڑی سوئی) چُبھو دیا جائے، یہ اِس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ نا محرم خاتون کو چھوئے۔(المعجم الکبیر للطبرانی، جلد20، صفحہ 211، مطبوعہ :قاھرہ)

   ایک روایت میں یوں فرمایا: ”لأن يكون في رأس رجل مشط من حديد حتى يبلغ العظم خير من أن تمسه امرأة ليست له بمحرم“ یعنی:کسی شخص کے سر میں لوہے کی کنگھی پھیری جائے، حتی کہ وہ اُس کا گوشت چیرتی ہوئی ہڈی تک پہنچ جائے، یہ اِس سے بہتر ہے کہ کوئی ایسی عورت اُس مرد کو چھوئے جو اُس کی محرم نہ ہو۔ (جمع الجوامع، جلد6، صفحہ 546، مطبوعہ دار السعادۃ، الازھر الشریف)

   مردوں کو اجنبی عورتوں کے پاس جانے کی ممانعت کے متعلق حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:” ایاکم والدخول علی النساءیعنی :اجنبی عورتوں کے پاس جانے سے بچو۔(شعب الايمان ،تحریم الفروج ، جلد 7، صفحہ309 ،مكتبة الرشد ، الرياض(

   لہٰذا جس کسی نے یہ حرام کام  کیا ہے ان دونوں مرد و عورت پر لازم ہے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کریں  اور آئندہ ایسے قبیح فعل  سے بچیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم