
مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2027
تاریخ اجراء: 09ربیع الاول1445 ھ/26ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ناک کےبال کاٹ سکتےہیں شرعاً کوئی حرج
نہیں،البتہ ناک کےبال اکھاڑنے سے مرض آکلہ پیدا ہونے کا ڈر ہے ، لہذا
بچنا چاہیے ۔ بہارشریعت میں ہے:"ناک بال نہ اکھاڑے
کہ اس سے مرض آکلہ پیداہونے کاڈرہے۔" (بہار شریعت،ج03،ص585،مطبوعہ:مکتبۃ
المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم