ناجائز طریقے سے جائز کام کیا تو ریٹائر ہونے پر پنشن کا حکم

 

ناجائز طریقے سے جائز کام کیا تو ریٹائر ہونے پر پنشن کا حکم

مجیب:ابو شاھد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر:WAT-3594

تاریخ اجراء:18شعبان المعظم 1446ھ/17فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کوئی لڑکی، نرس کی جاب کرتی تھی  ،جس میں پردہ کی  رعایت نہیں  کی جاتی تھی،اب وہ ریٹائر ہوگئی ،جاب پر نہیں آتی  لیکن اس جاب کی پنشن  آرہی ہے  تو کیا یہ پنشن اس کے لیے حلال ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس  کےلیے  نرس کی جاب کی وجہ  سے ملنے والی پنشن حلال ہے کہ اس کابے پردگی سے کوئی تعلق نہیں،یہ خالص عطیہ وتحفہ ہے،یہاں تک کہ فقہائے کرام نے فرمایا:"ناچ گاناکرنے والوں کوجوبیل وغیرہ بغیرشرط کے اجرت مقررہ سے زیادہ  دی جاتی ہے، وہ ان کے حق میں جائزومباح ہے۔"حالانکہ ان کاناچ گاناتوحرام فعل ہے اوراس کی اجرت بھی حرام لیکن نرس کی جاب فی نفسہ جائزاوراس کی اجرت بھی جائزہے،البتہ!  وہ غیر محارم کے سامنے بے پردگی کی وجہ سے گنہگار ہوئی ،جس کی وجہ سے اس پر توبہ لازم ہے ۔

   فتاوی قاضی خان میں ہے” و الرجل إذا كان مطربا مغنيا أن أعطي بغير شرط قالوا يباح له ذلك“ترجمہ: جب کوئی شخص گانے بجانے والا ہو اور اس کو بغیر کسی شرط کے کچھ دیاگیا تو فقہاء کرام نے اس کو مباح قرار دیاہے۔ (فتاوی قاضی خان،ج 3،ص 303،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے”اور وہ مال جو انہیں گانے ناچ  مجلے میں انعام بلا شرط یعنی اُجرت مقررہ سے زیادہ ملتاہے ان کے حق میں حکم ہبہ کا رکھتاہے کہ وہ عقد اجارہ باطلہ جو ان افعال محرمہ پر ہوا یہ مال اس کے تحت میں داخل نہیں بلکہ بہت لوگ بطور خوشنودی کچھ اپنی ناموری کے خیال سے بعض جاہل یہ سمجھ کر کہ ایسے مقامات پر انعام دینا شان ریاست ہے دیاکرتے ہیں تو وہ اس مال کی مالک ہوگئیں، اسی طرح ڈومنیوں کو جو بیل ملتی ہے اس کابھی یہی حکم ہے۔" (فتاوی رضویہ،جلد23،صفحہ510،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم