
فتوی نمبر:WAT-3607
تاریخ اجراء:27شعبان المعظم 1446ھ/26فروری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا نان بائی کی کمائی حلال ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نان بائی، روٹی پکانے والے کو کہتے ہیں اورروٹی پکانا جائز وحلال کام ہے، پھر نان بائی یا تو روٹیاں پکاکر بیچےگا اور یا کسی کا دیا ہوا آٹا اجرت پر پکاکر دےگا،اورفی نفسہ یہ دونوں کام جائزہیں ،اورمسلمانوں میں رائج بھی ہیں لہذا نان بائی کاپیشہ بلاشبہ جائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حلال ہے جبکہ ناجائز ہونے کی کوئی اور وجہ نہ پائی جائے۔نان بائی کے حوالے سے کتب فقہ میں بہت سارے مسائل مذکورہیں ۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا: ﴿یایُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو۔(پارہ05، النساء: 29)
درمختارمیں ہے " (وأما الفعل فالتعاطي) وهو التناول قاموس. (في خسيس ونفيس) "ترجمہ:فعل کے ساتھ ہونے والی عقدبیع ،تعاطی ہے جس کامطلب ہے باہم لین دین کرنا،اورتعاطی کم قیمت اورمہنگی ہرطرح کی چیزمیں درست ہے ۔
اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے "حقيقة التعاطي وضع الثمن وأخذ المثمن عن تراض منهما من غير لفظ۔۔۔۔۔۔ النفيس ما كثر ثمنه كالعبد والخسيس ما قل ثمنه كالخبز"ترجمہ:تعاطی کی حقیقت ہے : کوئی لفظ اداکیے بغیرباہمی رضامندی کے ساتھ قیمت رکھنااورمبیع لے لینا۔نفیس چیزسے مرادہے وہ چیزجس کی قیمت زیادہ ہوجیسے غلام اورگھٹیاچیزسے مرادہے وہ چیزجس کی قیمت کم ہوجیسے روٹی۔(الدرالمختار،کتاب البیوع،ج04، ص513،دارالفکر،بیروت)
البحرالرائق میں ہے "إذا أطلق الأجرة ولم يبين وقتها فللخباز أن يطالب بها بعد إخراج الخبز من التنور؛ لأنه بإخراجه قد فرغ من عمله فيملك المطالبة "ترجمہ:جب اجرت مطلق رکھی جائے اوراس کاکوئی وقت بیان نہ کیاجائے تونان بائی کوحق ہے کہ وہ روٹی کو تنورسے نکالنےکے بعداجرت کامطالبہ کرے کیونکہ روٹی کوتنورسے نکالنے کے ساتھ وہ اپنے عمل سے فارغ ہوچکاتواسے مطالبہ کاحق حاصل ہوگا ۔ (البحرالرائق،کتاب الاجارۃ، ج08،ص08،دارالکتب الاسلامی،بیروت)
یہ نان بائی کوآٹادے کراس سے اجرت کے بدلے روٹیاں لگوانے کے متعلق جزئیہ ہے ،جس سے واضح ہے کہ آٹادے کراجرت کے بدلے روٹیاں لگواناجائزہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم