
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ایک مسلمان گرافک ڈیزائنر کی حیثیت سے کیا میرے لیے مغربی تہواروں جیسے: thanks giving (شکرانے کا دن)، نیو ایئر پارٹی وغیرہ کے لیے ڈیجیٹل دعوت نامے وغیرہ بنانا، جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
" پوچھی گئی صورت میں مذکورہ بالا مغربی تہواروں کے لیے تشہیر کا سامان مثلا دعوت نامے وغیرہ بنانا شرعاً جائز نہیں، اگرچہ وہ ڈیجیٹل ہی ہوں کہ نیو ایئر پارٹی وغیرہ جیسے مغربی تہوار عموما فحاشی، بےحیائی، شراب نوشی، ناچ گانے وغیرہ جیسے کئی گناہوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔اور thanks giving نامی تہوار عیسائیوں کا مذہبی تہوار ہے، جس میں خدا کے شکرانے کے نام پر کفر وشرک کا اظہار ہوتا ہے۔
اور ایسے تہواروں کے لیے لوگوں کو بلانے کا مقصد گناہ اور کفریہ کاموں کے لیے بلانا ہے اور گناہ کے کاموں یا کفریہ کاموں کے لیے کسی کوبلانا، جائز نہیں کہ یہ اس ناجائز کام کی ترغیب دلانا ہے اور ناجائز کام کی ترغیب دلانا اشاعت فاحشہ ہے جو کہ ناجائزہے اور دعوت نامے تیار کرنے میں اس ناجائز کام میں تعاون ہے اور ناجائز کام میں تعاون کرنا بھی ناجائز ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾
ترجمہ کنز العرفان: بیشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (القرآن، پارہ18، سورۃ النور، آیت: 19)
اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے ”اشاعت سے مراد تشہیر کرنا اور ظاہر کرنا ہے۔۔۔ البتہ یہ یاد رہے کہ اشاعتِ فاحشہ کے اصل معنی میں بہت وسعت ہے، چنانچہ اشاعتِ فاحشہ میں جو چیزیں داخل ہیں، ان میں سے بعض یہ ہیں: ۔۔۔ (4) حرام کاموں کی ترغیب دینا۔ (5) ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا اور تقسیم کرنا جن میں موجود کلام سے لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں۔“ (صراط الجنان، جلد8، صفحہ602، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
گناہ کے کام میں مدد کرنے کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾
ترجمہ کنز الایمان: اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔ (القرآن، پارہ 06، سورۃ المائدۃ، آیت: 02)
اس آیت مبارکہ کے تحت احکام القرآن للجصاص میں ہے
”نھی عن معاونۃ غیرنا علیٰ معاصی اللہ تعالی“
ترجمہ: اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی نافر مانیوں پر کسی کی مدد کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (احکام القرآن، جلد 02، صفحہ 381، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
”ومن دعا الى ضلالة كان عليه من الاثم مثل آثام من تبعه، لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا“
ترجمہ: جو کسی کو گمراہی کی طرف بلائے تو جتنے اس کے بلانے پر چلے، ان سب کے برابر اس پر گناہ ہو گا اور اِس سے ان کے گناہوں میں کچھ کمی نہ ہوگی۔ (صحیح مسلم، جلد4، صفحہ2060، حدیث: 2674، دار احياء التراث العربی، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4298
تاریخ اجراء: 12ربیع الثانی1447 ھ/06اکتوبر2025 ء