Panda Halal Hai Ya Haram?

پانڈا حلال جانور ہے یا حرام؟

مجیب:مولانا محمد ساجد عطاری مدنی

مصدق:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:IQL-0150

تاریخ اجراء:21 جمادی الثانی   1446 ھ/24  دسمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ پانڈا (Panda) یہ ریچھ کی قسم سے ایک جانور ہے، جوگوشت اور پتے وغیرہ کھاتے ہیں۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ  پانڈا حلال ہے یا حرام؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں پانڈا (Panda) کا شمار اُن جانوروں میں ہوتا ہے جن کا کھانا ناجائز اور حرام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پانڈا ریچھ کی قسم سے تعلق رکھنے والا ایک نوکیلے دانتوں والا درندہ ہے، جو اپنے دانتوں سے شکار کرتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اُس درندے کے کھانے کو ممنوع اور حرام قرار دیا ہے، جو نوکیلے دانت رکھتا ہو(اور ان سے شکار کرتا ہو)۔

   درندوں کی حرمت کے  متعلق صحيح البخاري وغیرہ کتب حدیث  میں ہے: ”عن أبي ثعلبة رضی اللہ عنه: «أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم نهى عن أكل كل ذي ناب من السباع»“ ترجمہ:حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس درندے کے گوشت کو کھانے سے منع فرمایا جو نوکیلے دانت رکھتا ہو۔(صحيح البخاری، جلد07، صفحہ96، دار طوق النجاة،بیروت)

   اس حدیث کے تحت مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے: ”(عن كل ذي ناب) أي: أكله (من السباع) أي: سباع البهائم كالأسد والنمر والفهد والدب والقردة والخنزير“ ترجمہ: (ہر نوکیلے دانت والے درندے کے بارے میں)" یعنی اس کا کھانا(منع فرمایا)، "(درندوں میں سے)" یعنی  جو جانوروں میں سے  درندے ہوں، جیسے: شیر، چیتا، تیندوا، ریچھ، بندر اور سور۔(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح ، جلد06، صفحہ 2655، دارالفکر، بیروت)

   فتاوى قاضیخان میں ہے: ”ويحرم كل ذي ناب من السبع و هو الأسد و الذئب و النمر و الفهد و الثعلب و الدب،ملتقطا“ ترجمہ:اور ہر نوکیلے دانت والے درندے کا کھانا حرام ہے، جیسے: شیر، بھیڑیا، چیتا، تیندوا، لومڑی، ریچھ۔ ملتقطا(فتاوى قاضيخان، جلد03، صفحہ247، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

   علامہ محمد بن محمود الطرابزونی الحنفی اپنی کتاب ’’تحفۃ الاخوان فی بیان الحلال والحرام من الحیوان‘‘میں لکھتے ہیں: ”الدب:من السباع معروف وهو مختلف الطباع، لأنه يأكل ما تأكله السباع، وما ترعاه البهائم، وما يأكله الناس۔۔۔ الحكم: يحرم اكله لأنه سبع يتقوى بنابه. وقال  أحمد: اذا لم يكن له ناب فلا بأس به، لأن الأصل الإباحة، ولم يتحقق وجود المحرم.قلت وهكذا قال الدميري و صرح بحرمه اكله الولوالجي و صاحب الفتاوي الهندية“ ترجمہ: ریچھ یہ ایک معروف درندہ ہے۔۔۔ یہ مختلف طبیعتوں کا حامل ہے؛ کیونکہ یہ وہی کھاتا ہے جو درندے، چرنے والے جانور، اور انسان کھاتے ہیں۔ حکم: اس کا کھانا حرام ہے کیونکہ یہ ایک درندہ ہے جو اپنے نوکیلے دانتوں سے شکار کرتا ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا: اگر اس کے نوکیلے دانت نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں، کیونکہ اصل میں اشیاء مباح ہیں جب تک حرمت ثابت نہ ہو۔میں کہتا ہوں کہ امام دمیری نے بھی یہی کہا ہے، جبکہ علامہ ولوالجی اور صاحبِ فتاویٰ ہندیہ نے بھی اس کے کھانے کی حرمت بیان کی ہے۔(تحفۃ الاخوان فی بیان الحلال والحرام من الحیوان  }مخطوط{، صفحہ32، مکتبۃ السلیمانیۃ، استانبول)

   معلوماتِ عامہ کی مشہور ویب سائٹ ویکیپیڈٰیا میں ہے:ریچھ جیسانظرآنے والے جانورپانڈاکاتعلق ریچھ کے خاندان سے ہے۔یہ گول مٹول ساجانوراپنے موٹے اور لمبے جسم کے باعث دیوقامت یا جناتی پانڈا بھی کہلاتاہے۔ حیوانات کے ماہرین اسے ریچھ کی ایک قسم بیان کرتے ہیں اوراسے پانڈا ریچھ کہتے ہیں۔ہم بھورے،سیاہ ریچھ اور برفانی ریچھ کو پانڈاکے کزن کہہ سکتے ہیں۔“

https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%BE%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%A7

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم