
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1956
تاریخ اجراء: 17صفرالمظفر1445ھ /04ستمبر2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا (Pangasius/ Basa/Catfish) نامی مچھلی کھا سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فقہ حنفی کی رُو سے سمندری جانوروں میں
سے مچھلی حلال ہے، خواہ وہ کسی قسم کی ہو، چھوٹی ہو یا
بڑی، لمبی ہو یا چوڑی، کانٹے والی ہو یا بغیر
کانٹے کے، لہذاسوال میں مذکورہ مچھلی کھانا بھی جائز ہے۔
مبسوط
سرخسی میں ہے: ’’والسمک ماکول
بجمیع انواعہ یثبت الحل فیہ بالکتاب والسنۃ‘‘ ترجمہ: مچھلی کی تمام اقسام کا
کھانا جائز ہے، ان کی حلت قرآن و سنت سے ثابت ہے۔‘‘ ( مبسوط سرخسی، کتاب الصید، جلد 11، صفحہ
252،مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی
رضویہ میں ہے: ’’ان السمک بجمیع
انواعہ حلال عندنا‘‘ یعنی
مچھلی کی تمام اقسام ہمارے نزدیک حلال ہیں۔‘‘( فتاوی رضویہ ، جلد 20،
صفحہ 339، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم