
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قربانی کے جانور کی کلیجی کھانا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! قربانی کے جانور کی کلیجی کھانا جائز ہے، کیوں کہ حدیث پاک میں کلیجی کو حلال قرار دیا گیا ہے بلکہ حدیث پاک سے ثابت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نمازعیدسے واپسی پر قربانی کے جانورکی کلیجی تناول فرماتے تھے۔
سنن ابن ماجہ میں ہے
"عن عبد الله بن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: أحلت لنا ميتتان و دمان، فأما الميتتان فالحوت و الجراد، و أما الدمان فالكبد و الطحال"
ترجمہ: حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلَّم نے فرمایا: ہمارے لیے دو مردار اور دو خون حلال ہیں، بہرحال مردار تو وہ مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون تو وہ کلیجی اور تلی ہیں۔ (سنن ابن ماجہ، جلد 4، صفحہ 431، حدیث 3314، مطبوعہ دار رسالۃ العالمیہ)
سنن کبری للبیھقی میں ہے
"عن ابن بريدة، عن أبيه، قال: "كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا كان يوم الفطر لم يخرج حتى يأكل شيئا, و إذا كان الأضحى لم يأكل شيئا حتى يرجع، و كان إذا رجع أكل من كبد أضحيته"
ترجمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا: اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم عید الفطر کے دن کچھ تناول فرما کر عید کے لیے تشریف لے جاتے تھے اور عید الاضحی کے دن عید سے واپسی پرکچھ تناول فرماتے تھے اور جب واپس تشریف لاتے توقربانی کے جانورکی کلیجی میں سے کچھ تناول فرماتے تھے۔ (السنن الکبری للبیھقی، کتاب صلاۃ العیدین، ج 03، ص 401، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
فضائل الاوقات للبیھقی میں ہے
"و السنة في عيد الأضحى أن لا يأكل حتى يذبح أضحيته بعد الصلاة ثم يرجع فيأكل من كبد أضحيته"
ترجمہ: اور عید الاضحی کے موقع پر سنت یہ ہے کہ کچھ نہ کھائے یہاں تک کہ نمازکے بعد اپنی قربانی کرے پھرواپس آئے تو قربانی کی کلیجی سے کچھ کھائے۔ (فضائل الاوقات للبیہقی، ص 402، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3943
تاریخ اجراء: 23 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 20 جون 2025 ء