رخسار(گال) کے بال ہمیشہ کے لئے ختم کروانا

 

رخسار کے بال ہمیشہ کے لئے ختم کروانا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3653

تاریخ اجراء:17رمضان المبارک 1446ھ/18مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   داڑھی کی حد سے باہر رخسار کے اوپر جو بال آتے ہیں ، کیا انھیں لیزروغیرہ کے ذریعے ہمیشہ کے لیے یاعارضی طورپر ختم کروا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جو بال داڑھی کی حد سے باہر رخسار پر آتے ہیں، انھیں  کسی بھی جائزطریقے سے اتارنا(ہمیشہ کے لیے یاعارضی طورپردونوں صورتوں میں ) جائز ہے کہ یہ داڑھی کاحصہ نہیں۔

   ردالمحتارمیں ہے "وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ۔۔۔شعر وجهه "ترجمہ:اورتتارخانیہ میں مضمرات کے حوالے سے ہے اورچہرے کے بال اتارنے میں حرج نہیں ہے ۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الحظروالاباحۃ،ج06،ص373،دارالفکر،بیروت)

   امام اہل سنت، مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن  فرماتے ہیں: "داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں، جبڑوں، ٹھوڑی پر جمتی ہے اور عرضا اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے جس طرح بعض لوگوں کے کانوں پر رونگٹے ہوتے ہیں وہ داڑھی سے خارج ہیں، یوں ہی گالوں پر جو خفیف بال کسی کے کم کسی کے آنکھوں تک نکلتے ہیں وہ بھی داڑھی میں داخل نہیں یہ بال قدرتی طور پر موئے ریش سے جدا ممتاز ہوتے ہیں اس کا مسلسل راستہ جو قلموں کے نیچے سے ایک مخروطی شکل پر جانب ذقن جاتا ہے یہ بال اس راہ سے جداہوتے ہیں نہ ان میں موئے محاسن کے مثل قوت نامیہ ان کے صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بسا اوقات ان کی پرورش باعثِ تشویہ خلق وتقبیح صورت ہوتی ہے جو شرعا ہر گز پسندیدہ نہیں۔غرائب میں ہے: کان ابن عمر رضی ﷲ تعالٰی عنہما یقول للحلاق بلغ العظٰمین فانھما منتھی اللحیۃ یعنی حدھا ولذٰلک سمیت لحیۃ لان حدھا اللحی ۔( حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما حجام سے فرمایا کرتے تھے کہ دو ہڈیوں تک پہنچ جا، کیونکہ وہ دونوں داڑھی کی حدود یعنی آخری حصہ ہیں اسی لیے داڑھی کو ''لحیہ'' کہاگیا ہے کیونکہ اس کی حدود جبڑے (اللحی) تک ہیں۔)‘‘ (فتاوی رضویہ ، جلد 22، صفحہ 596، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم