صفر یا ربیع الاوّل کے مہینے میں تعمیرات کرواسکتے ہیں؟

صفر اور ربیعُ الاوّل کے مہینے میں تعمیرات کروانا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ صفر یا ربیعُ الاوّل کے مہینے میں تعمیرات کا کام کروا سکتے ہیں یا نہیں، بعض لوگ ان مہینوں میں کام کرنے کو نقصان دہ اور منحوس سمجھتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

صفر یا ربیعُ الاوّل یا کسی اور مہینے میں تعمیرات یا دیگر کوئی بھی جائز کام کرسکتے ہیں شرعاً اس کی کوئی بھی ممانعت نہیں اور کسی کا ان مہینوں میں کام کرنے کو نقصان دہ اور منحوس سمجھنا غلط و بے اصل ہے اور ا یسی سوچ زمانۂ جاہلیت میں پائی جاتی تھی جس سے اسلام نے منع کر دیا۔

نیز اس ماہ (یعنی صفرالمظفر) میں سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ و اٰلہٖ و سلَّم کی طبیعت ناساز ہوئی تھی مگر اس وجہ سے اس ماہ کو منحوس نہیں کہہ سکتے کہ اگر ایسا ہو تو جس ماہ میں حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ و اٰلہٖ و سلَّم کا ظاہری وصال شریف ہوا وہ ماہ زیادہ منحوس قرار دینا پڑے گا جو کہ سراسر باطل ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/ نومبر 2018ء