دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علماء و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ (Snail) نامی کیڑا اسپین میں کھایا جاتا ہے اسے کھانا حلال ہے یا حرام؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
(Snail) اور اس کی اقسام کا شمار سمندری جانوروں میں ہوتا ہے جس کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک قسم کا کیڑا ہے نہ کہ مچھلی، جبکہ شرعی قوانین کی رُ و سے فقہائے احناف کے نزدیک سمندری جانوروں میں سے صرف اور صرف مچھلی کھانا حلال ہے اس کے علاوہ بقیہ تمام سمندری جانور کھانا حرام ہیں، لہٰذا (Snail) کھانا بھی حرام ہے۔
اگر اس کی کوئی قسم سمندری نہ ہو بلکہ بری یعنی خشکی پر پائی جائے تو بھی اس کا کھانا حرام ہے؛ کہ حشرات چاہے سمندر کے ہوں یا خشکی کے، سب حرام ہیں۔
(Snail) کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک سمندری کیڑا ہے:
(Snail) کو عربی میں حلزون کہتے ہیں، اس کے متعلق حیات الحیوان الکبری میں ہے:
”الحلزون: دود في جوف أنبوبة حجرية يوجد في سواحل البحار وشطوط الأنهار. وهذه الدودة تخرج بنصف بدنها من جوف تلك الأنبوبة الصدفية، وتمشي يمنة ويسرة تطلب مادة تغتذي بها۔وحكمه: التحريم لاستخباثه“
ترجمہ: گھونگا: یہ وہ کیڑے ہیں جو سخت خول کے پیٹ میں ہوتے ہیں سمندر اور دریاؤں کے ساحل پر موجود ہوتے ہیں، یہ حشرات سیپ کے پیٹ سے اپنا نصف جسم باہر نکال کر دائیں بائیں چلتے ہیں اور کھانے کے لیے غذائی مادے ڈھونڈتے ہیں۔ اس کا حکم: یہ خبیث ہونے کی بناء پر حرام ہے۔ (حیاۃ الحیوان الکبری، جلد 01، صفحہ 337، دارا الکتب العلمیہ، بیروت)
اسی میں مزید ہے:
”والصدف مستخبث كالسلحفاة و الحلزون“
ترجمہ: سیپ، کچھوے اور گھونگے کی طرح خبیث ہے۔ (حیاۃ الحیوان ا لکبری، جلد 01، صفحہ 472، دارا الکتب العلمیہ، بیروت)
المعجم الوسیط میں ہے:
”(الحلزون) دويبة تكون في الرمث وحيوان بحري رخو يعيش في صدفه وبعضه يؤكل“
ترجمہ: (حلزون) ایک چھوٹا سا جانور ہے جو جھاڑی دار پودے میں پایا جاتا ہے، اور ایک نرم سمندری جانور ہے جو اپنے خول میں رہتا ہے، جن میں سے بعض کھائے بھی جاتے ہیں۔ (المعجم الوسیط، جلد01، صفحہ 192، دار الدعوة بإستانبول)
المنجد میں ہے: ”الحلزون: ایک قسم کا آبی جانور جو سیپی میں ہوتا ہے۔“ (المنجد، صفحہ 172، مطبوعہ لاھور)
اردو میں اسے گھونگھا کہا جاتاہے، فیروز اللغات جدید میں ہے: ”گھونگا: ایک قسم کے دریائی کیڑے کا خول جو ہڈی کی مانند ہوتا ہے۔ سیپی یا سنکھ کی قسم سے ہے۔“ (فیروز اللغات جدید، صفحہ 95، مطبوعہ لاھور)
یہ سیپی کی ہی قسم ہے، القانون فی الطب اور تاج العروس میں ہے:
”واللفظ للآخر: الحلزون من جنس الأصداف“
ترجمہ: حلزون صدف کی قسم سے ہے۔ (تاج العروس من جواھر القاموس، جلد10، صفحہ116، المجلس الوطني للثقافة والفنون والآداب)
جبکہ سیپی خود سمندری جانور ہے، شرح مختصر طحاوی للجصاص میں ہے: ”الصدف، وهو من حيوان البحر“ ترجمہ: سیپی سمندری جانوروں میں سے ہے۔ (شرح مختصر الطحاوی للجصاص، کتاب الزکوۃ، جلد02، صفحہ 328، دار البشائر الاسلامية)
سمندری جانوروں میں سے صرف مچھلی حلال ہے:
اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓىئِثَ﴾ ترجمہ کنز الایمان: اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرے گا۔ (پارہ 09، سورۃ الاعراف07، آیت 157(
اس آیت کو مستدل بناتے ہوئے فتح باب العنایہ بشرح النقایہ میں علامہ نور الدين علی بن سلطان محمد ھروی قاری رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات/ 1014ھ)لکھتے ہیں:
”(ولا) يحل (حيوان مائي) لقوله تعالى: ﴿وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓىئِثَ﴾وما سوى السمك خبيث“
ترجمہ: اور کوئی سمندری جانور حلال نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی بنا پر: ”اور وہ ان پر خبیث چیزوں کو حرام کرتا ہے“ اور مچھلی کے سوا باقی سب سمندری جانور خبیث(و حرام) ہیں۔ (فتح باب العنایہ ، کتاب الذبائح، جلد03، صفحہ 68، مطبوعہ بيروت)
فتاوی رضویہ میں امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، الشاہ امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات/ 1340ھ)ارشادفرماتے ہیں: ”تحقیق مقام یہ ہے کہ ہمارے مذہب میں مچھلی کے سوا تمام دریائی جانور مطلقاً حرام ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 336، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
حشرات خشکی کے ہوں یا تری کے بہر صورت حرام ہیں ، اللباب فی شرح الکتاب میں ہے:
” أي لا يحل (أكل۔۔۔(الحشرات) وهي صغار دواب الأرض (كلها): أي المائي والبري كالضفدع والسلحفاة والسرطان والفأر والوزغ والحيات لأنها من الخبائث، ملخصاً“
ترجمہ: حشرات کا کھانا، جائز نہیں (اور حشرات زمین کے چھوٹے چھوٹے جاندار ہیں) سب کے سب یعنی پانی والے اور خشکی والے، جیسے مینڈک، کچھوا، کیکڑا، چوہا، چھپکلی اور سانپ؛ کیونکہ ان سب کا شمارخبیث چیزوں میں ہوتا ہے۔ (اللباب فی شرح الکتاب، کتاب الصید و الذبائح، جلد03، صفحہ 230، المكتبة العلميہ، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: محمد ساجد عطاری
مصدق:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری
فتوی نمبر: NRL-0383
تاریخ اجراء: 09ربیع الثانی1447ھ/03 اکتوبر2025ء