
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
یوکے (UK) میں کیچپ کی طرح کی ایک پروڈکٹ استعمال کی جاتی ہے، جسے spirit vinegar (اسپرٹ سرکہ) کہا جاتا ہے، کیا یہ حلال ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اسپرٹ سرکہ ایک ایسا سرکہ ہے جو دو بار خمیر (fermentation) کے عمل سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا استعمال کھانے میں شریعتِ اسلامیہ کے مطابق جائز ہے؛ کیونکہ سرکہ کی حلت کا ذکر صریحاً احادیثِ مبارکہ میں آیا ہے۔ اور اسپرٹ سرکہ کی اصل اگرچہ الکحل ہے، لیکن جب وہ سرکہ میں تبدیل ہوگئی تو اس کی حقیقت بدل گئی کہ اب وہ سرکہ بن گئی اورسرکہ پاک اور حلال ہے۔
سرکہ کی حلت واضح طور پر احادیث طیبہ میں بیان کی گئی ہے، جیسا کہ صحیح مسلم شریف میں روایت موجود ہے
”أن النبي صلى الله عليه والہ وسلم سأل أهله الأدم، فقالوا: ما عندنا إلا خل، فدعا به، فجعل يأكل به، ويقول: نعم الأدم الخل، نعم الأدم الخل“
یعنی: نبی پاک صلى الله علیہ والہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن طلب فرمایا، تو گھر والوں نے عرض کیا ہمارے پاس سرکہ کے سوا کچھ نہیں۔تو نبی پاک صلى الله علیہ والہ وسلم نے وہی منگوالیا اور اسے کھانے میں مشغول ہوگئے اور سرکہ کھاتے ہوئے نبی پاک صلى الله علیہ والہ وسلم فرمارہے تھے کہ سر کہ کیا ہی اچھا سالن ہے، سر کہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب الاشربه، جلد 3، صفحه 1622، حدیث: 2052، دار احياء التراث العربي، بيروت)
السنن الکبری للبیھقی میں ہے
”عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه والہ وسلم ما أقفر أهل بيت من أدم فيه خل، وخير خلكم خل خمركم“
یعنی: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلى الله علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہوتا جس میں سرکہ ہو، اور تمہارا بہترین سر کہ تمہاری شراب کا (انگوری) سرکہ ہے۔ (السنن الکبری للبیھقی، جلد6، صفحہ63، حدیث: 11203، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
اللباب فی شرح الکتاب، المختصر للقدوری، الھدایہ وغیرہ کتب فقہ میں ہے
واللفظ للاول ”و إذا تخللت الخمر حلت سواء صارت خلا بنفسها أو بشيء طرح فيها“
یعنی: جب شراب سر کہ بن جائے تو حلال ہوجاتی ہے، چاہے اپنے آپ سر کہ بن جائے یا اس میں کوئی چیز ڈالنے کی وجہ سے وہ سرکہ بن جائے۔ (اللباب فی شرح الکتاب، کتاب الاشربه، جلد3، صفحه16، المکتبۃ العلمیۃ، بيروت)
بدائع الصنائع میں ہے
”إذا تخللت بنفسها يحل شرب الخل بلا خلاف لقوله صلى الله عليه والہ وسلم: نعم الإدام الخل۔۔۔ فأما إذا خللها صاحبها بعلاج من خل أو ملحأ وغيرهما، فالتخليل جائز، والخل حلال عندنا“
یعنی: جب شراب اپنے آپ سرکہ بن جائے تو اس کا پینا بالاتفاق حلال ہے، نبی پاک صلى الله علیہ والہ وسلم کے اس قول کی وجہ سے کہ سر کہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔ اور بہر حال جب شراب کا مالک سر کہ یا نمک وغیرہ ڈال کر اس کو سر کہ بنائے تو یوں سرکہ بنانا جائز ہے اور وہ سر کہ ہمارے نزدیک حلال بھی ہے۔ (بدائع الصنائع، كتاب الاشربه، جلد 5، صفحه113، 114، دار الكتب العلمية، بيروت)
فتاوی رضویہ میں سیدی اعلی حضرت، امام اہل سنت، الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں: ”شراب میں نمک ملانے کو علماء نے باعث تخلیل و تحلیل فرمایا ہے کہ جب سر کہ ہو گئی حقیقت بدل گئی حلت آگئی، کہ اب وہ شراب ہی نہ رہی۔“ (فتاوی رضویه، جلد 23، صفحه505، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-4313
تاریخ اجراء: 15ربیع الثانی1447 ھ/09اکتوبر2025 ء