کیا تنہائی میں ستر کھولے رکھنا گناہ ہے؟

کیا تنہائی میں ستر کھولے رکھنا گناہ ہے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2000

تاریخ اجراء:01جمادی الاولٰی1446ھ/04نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کا کہنا یہ ہے کہ تنہائی میں بلا ضرورت ستر کھلا رکھنا منع ہے، لیکن اگر کوئی رکھتا ہے، تو  گناہ گار نہیں ہوگا۔ درست مسئلہ کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس شخص کا کہنا بالکل بھی درست نہیں۔ درست مسئلہ یہ ہے کہ تنہائی میں بھی ستر چھپانا واجب اور اس کا ترک ناجائز و گناہ ہے۔ 

   صدر الشریعہ، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”ستر عورت ہر حال میں واجب ہے، خواہ نماز میں ہو یا نہیں، تنہا ہو یا کسی کے سامنے، بلا کسی غرض صحیح کے تنہائی میں بھی کھولنا جائز نہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 479، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم