
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اللہ عزوجل کی لاٹھی بے آواز ہے ، یہ جملہ کہنا کیسا؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ،کہنا جائز ہے کیونکہ یہ ایک محاورہ و ضرب المثل ہے جس کا مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالی ظالم کو ایسے طریقے سے سزا دیتا ہے جس کا گمان بھی نہیں ہوتا ۔
اللہ پاک وہاں سے پکڑ فرماتا ہے جہاں سے بندے کو گمان بھی نہ ہو ۔چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
”هُوَ الَّذِیْۤ اَخْرَ جَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ دِیَارِهِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِﳳ-مَا ظَنَنْتُمْ اَنْ یَّخْرُجُوْا وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مَّانِعَتُهُمْ حُصُوْنُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ حَیْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوْاۗ-وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُوْنَ بُیُوْتَهُمْ بِاَیْدِیْهِمْ وَ اَیْدِی الْمُؤْمِنِیْنَۗ-فَاعْتَبِرُوْا یٰۤاُولِی الْاَبْصَار ﴿۲﴾"
ترجمہ کنز الایمان:وہی ہے جس نے ان کافر کتابیوں کو ان کے گھروں سے نکالا ان کے پہلے حشر کے لئے ، تمہیں گمان نہ تھا کہ وہ نکلیں گے اور وہ سمجھتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچالیں گے تو اللہ کا حکم ان کے پاس آیا جہاں سے ان کا گمان بھی نہ تھا اور اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈالا کہ اپنے گھر ویران کرتے ہیں اپنے ہاتھوں اور مسلمانوں کے ہاتھوں تو عبرت لو اے نگاہ والو۔(پارہ 28، سورۃ الحشر ، آیت 2)
فیروز اللغات میں ہے:”اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں ، مَثَل ، خدا اس طرح ظلم کی سزا دیتا ہے جس کا سان گمان بھی نہیں ہوتا۔“ (فیروز اللغات ، صفحہ118،فیروز سنز ، لاہور)
اردو لغت میں ہے :”اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں (ہوتی ) ، کہاوت ، اللہ ظالم کو اس طرح سزا دیتا ہے کہ جس کا سان گمان بھی نہیں ہوتا ، ظالم جب کسی ناگہانی مصیبت میں گرفتار ہوجاتا ہے تو مظلوم کہتا ہے ، دیکھا نا اللہ کی لاٹھی میں آواز نہیں ، آخر ظلم کی سزا ملی ، امیر اللغات ،2/327“(اردو لغت ، جلد1، صفحہ798، ترقی اردو بورڈ ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-2173
تاریخ اجراء:30جمادی الاولٰی1446ھ/03دسمبر2024ء