
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
عدت کے دوران عورت اپنے گھر میں خطاب کرسکتی ہے یا نہیں، نیز نابالغ بچوں اور بچیوں کو پڑھا سکتی ہے یا نہیں؟ نیز عدت کے دوران گھر کے کام کا ج کر سکتی ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عدت کے دوران عورت اپنے گھر میں ہی شرعی حدود میں رہ کر عورتوں کو خطاب کر سکتی ہے، اور نابالغ بچے ،بچیوں کو بھی پڑ ھا سکتی ہے، اور گھر کے کام کاج بھی کرسکتی ہے کیونکہ عدت میں عورت پر جن شرعی احکامات کی پابندی لاز م ہے، یہ ان میں سے نہیں ہیں۔ عدت میں بغیرکسی صحیح مجبوری کے گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی اورطلاق بائن یا موت کی عدت ہوتوزینت وسنگارکی اجازت نہیں ہوتی، جبکہ گھرمیں رہتے ہوئے گھرکے کام کاج کرنے، بچے بچیوں کو پڑھانے اور خطاب و بیان کرنے میں ان میں سے کسی پابندی کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
مبسوط سرخسی میں ہے
فأما المبتوتۃ و ھی المختلعۃ و المطلقۃ ثلاثا أو تطلیقۃ بائنۃ فعلیہا الحداد فی عدتھا
ترجمہ: بہر حال مبتوتہ یعنی وہ عورت جس نے خلع لیا ہویا جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں یا جسے ایک طلاق بائنہ دی گئی ہو، تو عدت کے دوران اس پر سوگ منانا لازم ہے۔ (کتاب المبسوط، باب اللبس و التطیب، جلد 6، صفحہ 57، دار المعرفۃ، بیروت)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
علی المبتوتۃ و المتوفی عنہا زوجہا إذا کانت بالغۃ مسلمۃ الحداد فی عدتھا کذا فی الکافی و الحداد الاجتناب عن الطیب و الدھن و الکحل و الحناء و الخضاب و لبس المطیب و المعصفر و الثوب الأحمر و ما صبغ بزعفران
ترجمہ: مبتوتہ اور جس کا شوہر فوت ہوچکا ہو جب کہ وہ مسلمان بالغہ ہو تو اس پر عدت کے اندر سوگ منانا لازم ہے ایسا ہی کافی میں ہے۔ اور سوگ سے مراد یہ کہ ہے خوشبو، تیل، سرمہ، مہندی اور خضاب سے بچنا، اور خوشبودار اور زرد رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے، سرخ رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے اور زعفران سے رنگے ہوئے کپڑےپہننے سے بچنا۔ (الفتاویٰ الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 533، دار الفکر، بیروت)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے
علی المعتدۃ ان تعتد فی المنزل الذی یضاف الیھا بالسکنیٰ حال وقوع الفرقۃ و الموت، لو کانت زائرۃ اھلھا او کانت فی غیر بیتھا لامر حین وقوع الطلاق انتقلت الی بیت سکناھا بلا تأخیر، و کذا فی عدۃ الوفاۃ
ترجمہ: شوہر کی موت یا فرقت کے وقت معتدہ عورت جس مکان میں رہائش پذیر تھی، اسی مکان میں عدت گزارے گی، لہٰذا اگر طلاق واقع ہوتے وقت اپنے گھر والوں کے پاس تھی یا کسی کام کی غرض سے اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور تھی، تو بغیر تاخیر کئے اپنے رہائشی گھر لوٹ آئے، اسی طرح عدت وفات میں بھی ہے۔ (الفتاویٰ الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 535، دار الفکر، بیروت)
بہارشریعت میں ہے "سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنے اورخوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے اور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا اور سیاہ سرمہ لگانا۔ یوہیں سفید خوشبودار سرمہ لگانا اور مہندی لگانا اور زعفران یا کسم یا گیرو کا رنگا ہوا یا سُرخ رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔ (جوہرہ، درمختار، عالمگیری) یوہیں پڑیا کا رنگ گلابی۔ دھانی۔ چمپئی اور طرح طرح کے رنگ جن میں تزین ہوتا ہے سب کو ترک کرے۔۔۔۔۔ سوگ اُس پر ہے جو عاقلہ بالغہ مسلمان ہواور موت یا طلاق بائن کی عدت ہو اگرچہ عورت باندی ہو۔ شوہر کے عنّین ہونے یا عضو تناسل کے کٹے ہونے کی وجہ سے فرقت ہوئی تو اُس کی عدت میں بھی سوگ واجب ہے۔۔۔۔جو عورت طلاق رجعی یا بائن کی عدت میں ہے یا کسی وجہ سے فرقت ہوئی اگرچہ شوہر کے بیٹے کا بوسہ لینے سے اوراس کی عدت میں ہو یا خلع کی عدت میں ہو اگرچہ نفقہ عدت پر خلع ہوا ہو یا اس پر خلع ہوا کہ عدت میں شوہر کے مکان میں نہ رہے گی تو ان عورتوں کو گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں نہ دن میں نہ رات میں" (بہار شریعت، ج 02، حصہ 08، ص 242 تا 244، مکتبۃ المدینہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3971
تاریخ اجراء: 04 محرم الحرام 1447ھ / 30 جون 2025ء