Iddat Mein Mangni Karne Ka Hukum

 

عدت میں منگنی کر سکتے ہیں؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3519

تاریخ اجراء: 28رجب المرجب 1446ھ/29جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک خاتون کوتین طلاقیں ہوئی ہیں  ،اب جب کہ وہ عدت میں ہے تو کیا اس کی منگنی  یانکاح جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عدت میں نکاح تودورکی بات  ہے،نکاح کاپیغام دینا بھی جائزنہیں ہے،اورمنگنی  پیغام سے بڑھ کرہے تواس کی بھی اجازت نہیں ۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تحریرفرماتےہیں:"عدت میں نکاح تو نکاح،نکاح کا پیغام دینا (بھی)حرامِ قطعی ہے۔" (فتاویٰ رضویہ،جلد11، صفحہ 266، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم