Jiski Mahwari ki Muddat Kafi Lambi Ho Wo Iddat Kaise Guzare?

جس خاتون کو ماہواری کافی طویل وقفہ سے آتی ہو، وہ عدت کیسے گزارے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1913

تاریخ اجراء:15ربیع الاوّل1446ھ/20ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک خاتون کی عمر 40 سال کے قریب ہے، ان کو ان کے شوہر نے حالتِ حیض میں طلاق دی ہے، ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کو ہر ماہ حیض نہیں آتا بلکہ کئی مہینوں کے وقفے کے بعد حیض آتا ہے اور یہ وقفہ کبھی سال  اور دو سال کا بھی ہوجاتا ہے، اب یہ خاتون اپنی عدت کیسے  گزارے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں وہ مطلقہ  ان عورتوں میں سے ہے جنہیں حیض آنے کی امید ختم نہیں ہوئی بلکہ بمطابق سوال  حیض آتا ہے اگرچہ وقفہ زیادہ ہوتا ہے اور حیض والی مطلقہ عورت کی عدت بحکمِ قرآن تین حیض ہے، لہٰذا جب تک طلاق کے بعد سے شروع ہوکر تین حیض گزر نہ جائیں  تب تک عدت جاری رہے گی۔ البتہ اگر علاج معالجے کے سبب تین حیض آجائیں تو بھی عدت پوری ہوجائے گی۔

   واضح رہے کہ جس حیض کے دوران طلاق دی گئی ہے وہ حیض عدت میں شمار نہیں ہو گا یعنی اس حیض کے ختم ہوجانے کے بعد مزید تین حیض گزریں گے، تو عدت پوری ہوگی۔

   جس طلاق یافتہ عورت کو حیض آتا ہو ، اس کی عدت سے متعلق قرآنِ پاک میں ہے:﴿وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓءٍ﴾ ترجمۂ کنز العرفان: اور طلاق والی عورتیں اپنی جانوں کو تین حیض تک روکے رکھیں۔(پارہ2، سورۃ البقرۃ، آیت228)

   فتاوی رضویہ میں ہے:”اب حیض نہیں آتا تو عدت تین ماہ ہے ورنہ تین حیض خواہ دومہینے ہوں یامثلاً دو برس میں۔“(فتاوی رضویہ،جلد13،صفحہ299،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم