
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1094
تاریخ اجراء: 03ربیع ا لاول1445 ھ/20ستمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں شوہر کے انتقال کے
بعدعورت پر اپنے شوہر کے گھر عدت گزارنا واجب ہے۔ اس پر لازم
ہے کہ فوراً اپنے شوہر کے گھر آجائے ، بلا اجازتِ شرعی تاخیر کرنے کی اجازت نہیں ۔
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے
فتاوی رضویہ میں سوال ہوا
:”ہندہ باہر تھی اور خبر انتقال شوہر سن کر آئی اور ایک
مکان میں قیام کیا جس میں بیٹھک ہے اور ایک
دروازہ صدر ہے لہٰذاایّام عدت میں بیٹھک سے مکان
میں جاسکتی ہے یانہیں؟“اس کےجواب میں آپ رحمۃ
اللہ علیہ نےارشاد فرمایا:”سائل نے بیان کیا کہ عورت
گوالیار میں تھی اور وہاں سے آئی، شوہر کا مکان گاؤں
میں، یہ وہاں نہ گئی بلکہ شہر میں ایک غیر
شخص کے یہاں ٹھہری، اس کے بیٹھک اور زنانخانہ کاکیا پوچھنا
؟اس سے سفر کرکے آنا حرام تھا اور غیر شخص کے یہاں ٹھہرنا حرام تھا،
بیٹھک ہویازنانخانہ ، اسے حکم ہے کہ شوہر کے مکان میں عدت
پوری کرے۔“(فتاوی رضویہ ،جلد13،صفحہ332، رضا فاؤنڈیشن
لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم