گھر سے کھانا نہ کھانے کی قسم کھانا

گھر سے کھانا نہ کھانے کی قسم کھالی تو اب کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میری والدہ نے مجھ سے کہا کہ کھانا کھاؤ، میں نے قسم کھا کر کہا کہ جب تک میرا فلاں کام نہیں ہوتا، میں گھر سے کھانا نہیں کھاؤں گی، ہوٹل سے کھاؤں گی، تو کیا اس سے شرعی قسم منعقد ہو گئی؟ اور اگر بعد میں، میں نے گھر سے کھانا کھا لیا، تو کیا اس سے کفارہ لازم ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے زبان سے الفاظِ قسم کے ساتھ قسم کھائی تھی مثلاً:" یوں کہا تھا: اللہ کی قسم (یا فقط یوں کہا کہ میں قسم کھاکرکہتی ہوں کہ) ! جب تک فلاں کام نہیں ہوگا، میں گھر سے کھانا نہیں کھاؤں گی، ہوٹل سے کھاؤں گی ۔" تو یہ شرعی قسم ہوگئی، اور اس صورت میں اگر آپ نے بعد میں قسم توڑ دی (یعنی مثلا کام ہونے سے پہلے گھر سے کھانا کھا لیا)، تو قسم کا کفارہ لازم ہوگا۔

قسم کا کفارہ

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو صبح و شام دو وقت کا کھانا کھلائیں اور اس میں جن کو صبح کھانا کھلایا ان ہی کو شام میں بھی کھلائیں تب ہی کفارہ ادا ہوگا یا دس مسکینوں کو متوسط درجے کے کپڑے دیں۔ البتہ کفارے کی ادائیگی میں اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر شرعی فقیر کو الگ الگ ایک صدقۂ فطر کی مقدار برابر رقم دیں۔ واضح رہے کہ ساری رقم ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو نہیں دے سکتے بلکہ دس فقیروں کو الگ الگ دینی ہوگی یا ایک شرعی فقیر کو الگ الگ دس دن تک دینی ہوگی۔ نیز اگر کوئی شخص کسی بھی طرح کفارہ ادا کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو ،تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ وہ لگاتار تین دن کے روزے رکھے۔

قسم کے کفارے کے متعلق قرآن پاک میں ہے

لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰـكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَۚ- فَكَفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍؕ- فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍؕ- ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْؕ- وَ احْفَظُوْۤا اَیْمَانَكُمْؕ- كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

ترجمہ کنز الایمان: اللہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر، ہاں! ان قسموں پر گرفت فرماتا ہے،جنہیں تم نے مضبوط کیا، تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا، اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو، اس کے اوسط میں سے یاانہیں کپڑے دینایاایک بردہ آزاد کرنا، تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے ،تو تین دن کے روزے،یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھاؤ ،اوراپنی قسموں کی حفاظت کرو ،اسی طرح اللہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے، کہ کہیں تم احسان مانو۔ (القرآن الکریم، پارہ 7، سورۃ المائدۃ، آیت: 89)

اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے ”قسم کی تین قسمیں ہیں: (1)… یمینِ لَغْو یعنی غلط فہمی کی قسم، یہ وہ قسم ہے کہ آدمی کسی واقعہ کو اپنے خیال میں صحیح جان کر قسم کھا لے اور حقیقت میں وہ ایسا نہ ہو، ایسی قسم پر کفارہ نہیں۔ (2)… یمینِ غَموس یعنی جھوٹی قسم، کسی گزشتہ واقعے کے متعلق جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانا، یہ حرام ہے۔ (3)… یمینِ مُنعقدہ، جو کسی آئندہ کے معاملے پر اسے پورا کرنے یا پورا نہ کرنے کیلئے کھائی جائے، کسی صحیح معاملے پر کھائی گئی ایسی قسم توڑنا منع بھی ہے اور اس پر کفارہ بھی لازم ہے۔ قسم کی تیسری صورت پر ہی کفارہ لازم آتا ہے۔ (صراط الجنان،  جلد 3، صفحہ 19،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”قسم کا کفارہ غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا اون کو کپڑے پہنانا ہے یعنی یہ اختیار ہے کہ ان تین باتوں میں سے جو چاہے کرے۔۔۔ اور جن مساکین کو صبح کے وقت کھلایا اونھیں کو شام کے وقت بھی کھلائے دوسرے دس مساکین کو کھلانے سے ادا نہ ہوگا۔ اور یہ ہو سکتا ہے کہ دسوں کو ایک ہی دن کھلا دے یا ہر روز ایک ایک کو یا ایک ہی کو دس دن تک دونوں وقت کھلائے۔۔۔ اور کھلانے میں اباحت و تملیک دونوں صورتیں ہو سکتی ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کھلانے کے عوض ہر مسکین کو نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جَو یا ان کی قیمت کا مالک کردے یا دس روز تک ایک ہی مسکین کو ہر روز بقدر صدقہ فطر دیدیا کرے۔۔۔ اگر غلام آزاد کرنے یا دس مسکین کو کھانا یا کپڑے دینے پر قادر نہ ہو تو پے در پے تین روزے رکھے۔ (بہارِ شریعت، جلد 2، حصہ9، صفحہ 305 - 308، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4512

تاریخ اجراء: 16 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 08 دسمبر 2025ء