مزار پر بچے کے بال کاٹنے کی منت کرنا کیسا؟

کسی مزار پر جاکر بچے کے بال اتروانے کی منت کا حکم

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ایک عورت نے یوں منت مانی تھی کہ اپنے بچے کی ولادت کے بعد پہلے بال اجمیر شریف جا کر اترواؤں گی، اب کیا وہیں جا کر بال اتروانے پڑیں گے، یا پھر اپنے گاؤں میں بھی اتروا سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کسی مزار پر جاکر بال اتروانا ایک فضول عمل ہے اور اس کی منت باطل ہے، لہذا بچے کے بال اس کے گاؤں میں ہی اتروائے جائیں، اور یہ بھی یاد رہے کہ! عورت کو تو عام مزارات پرجانا ویسے ہی ممنوع ہے، تو اس فضول عمل کے لیے جانا بدرجہ اولی ممنوع ہوگا۔

نذر شرعی کی شرائط کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ہے

الأصل أن النذر لا يصح إلا بشروط (أحدها) أن يكون الواجب من جنسه شرعا فلذلك لم يصح النذر بعيادة المريض (و الثاني) أن يكون مقصودا لا وسيلة فلم يصح النذر بالوضوء و سجدة التلاوة

ترجمہ: شرعی اصول یہ ہے کہ منت چند شرائط سے درست ہوتی ہے ایک یہ ہے کہ اس کی جنس سے کوئی شرعی واجب موجود ہو، اسی لئے مریض کی عیادت کرنے کی نذر درست نہیں ہے، دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عبادتِ مقصودہ ہو ، نہ کہ وسیلہ، تو وضو اور سجدہ تلاوت کی نذر درست نہیں ہے۔ (الفتاوى الهندية، جلد 1، صفحہ 208، مطبوعہ: کوئٹہ)

فتاوی افریقہ میں ہے "اور بال وہاں (مزار پر) اتروانا، فضول اور اس کی منت باطل ہے۔" (فتاوی افریقہ، صفحہ 147، شبیر برادرز، لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے ”اصح یہ ہے کہ عورتوں کو قبروں پر جانے کی اجازت نہیں۔۔۔ اقول: (میں کہتا ہوں) قبورِ اقرباء پر خصوصاً بحال قرب عہد ممات تجدید حزن لازم نساء ہے، اور مزاراتِ اولیاء پر حاضری میں احد الشناعتین (یعنی دو خرابیوں میں سے ایک) کا اندیشہ یا ترکِ ادب یا ادب میں افراط ناجائز، تو سبیل اطلاق منع ہے و لہٰذا غنیہ میں کراہت پر جزم فرمایا، البتہ حاضری و خاکبوسی آستان عرش نشان سرکارِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اعظم المندوبات، بلکہ قریبِ واجبات ہے، اس سے نہ روکیں گے اور تعدیلِ ادب سکھائیں گے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 9، صفحہ 537، 538، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4501

تاریخ اجراء: 12 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 04 دسمبر 2025ء