دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ اگر میرا فلاں کام ہو جائے گا تو پچاس نفل پڑھوں گا، تو وہ نفل کسی اور سے بھی پڑھوا سکتا ہے؟ یا اسے خود ہی پڑھنے پڑیں گے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اس طرح کے الفاظ کہنا کہ: "اگر میرا فلاں کام ہو جائے گا تو پچاس نفل پڑھوں گا" یہ نفل نماز پڑھنے کو ایسی شرط پر معلق کرنا ہے، جس کے ہونے کی خواہش رکھتاہے، اور نفل نماز وغیرہ (جس کی منت شرعادرست ہوجاتی ہے، اس) کو ایسی شرط پر معلق کرنے سے خاص اسی کام کو کرنا واجب ولازم ہوجاتا ہے، اورنفل نمازخالص بدنی عبادت ہے، جو کسی اور سے نہیں کروائی جاسکتی، لہذا صورت مسئولہ میں اس طرح نوافل کی منت ماننے نوافل لازم ہوچکے ہیں، اور یہ نوافل منت ماننے والے کو ہی ادا کرنا پڑیں گے، کسی اور سے نہیں پڑھوا سکتا۔
الدر المختار میں ہے
(علقہ بشرط یریدہ کأن قدم غائبی) او شفي مريضي (یوفی) وجوباً (ان وجد) الشرط
ترجمہ: اگر ایسی شرط پر معلق کیا جس کے ہونے کی خواہش رکھتا ہے مثلاً میرا غائب آجائے یا میرا مریض شفا یاب ہو جائے تو منت کو پورا کرنا واجب ہے اگر شرط پائی جائے۔“ (الدر المختار، جلد 5، صفحہ 542، مطبوعہ: کوئٹہ)
نذر شرعی کی شرائط کے متعلق فتاوی ہندیہ میں ہے
الأصل أن النذر لا يصح إلا بشروط (أحدها) أن يكون الواجب من جنسه شرعا فلذلك لم يصح النذر بعيادة المريض (و الثاني) أن يكون مقصودا لا وسيلة فلم يصح النذر بالوضوء و سجدة التلاوة
ترجمہ: شرعی اصول یہ ہے کہ نذر چند شرائط سے درست ہوتی ہے ایک یہ ہے کہ اس کی جنس سے کوئی شرعی واجب موجود ہو، اسی لئے مریض کی عیادت کرنے کی نذر درست نہیں ہے، دوسری شرط یہ ہے کہ وہ عبادتِ مقصودہ ہو ، نہ کہ وسیلہ، تو وضو اور سجدہ تلاوت کی نذر درست نہیں ہے۔ (الفتاوى الهندية، جلد 1، صفحہ 208، مطبوعہ: کوئٹہ)
البنایۃ شرح الھدایۃ میں ہے
(و لا تجري) أي النيابة (في النوع الثاني) و هو العبادة البدنية المحضة كالصلاة (بحال) أي في الاختيار و الضرورة
ترجمہ: دوسری قسم میں کسی بھی حال میں یعنی حالتِ اختیار اور ضرورت میں، نیابت جاری نہیں ہوتی اور دوسری قسم محض عبادت بدنیہ ہے جیسا کہ نماز ہے۔ (البنایۃ شرح الھدایۃ، جلد 4، صفحہ 427، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4499
تاریخ اجراء: 12 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 04 دسمبر 2025ء