پچھلے مقام میں جماع کرنے سے غسل کا حکم

 

پچھلے مقام میں جماع سے غسل کے احکام

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3705

تاریخ اجراء:05رمضان المبارک 1446ھ/06مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ   اگر شوہر نے بیوی کے پچھلے مقام(مقعد) میں جماع کیا تو شوہر اور بیوی دونوں پر غسل فرض ہو گا یا صرف شوہر پر فرض ہو گا اور بیوی پر نہیں ؟  نیز پچھلے مقام میں جماع کرنے سے بھی حشفہ کے چھپ جانے سے غسل فرض ہو جاتا ہے یا انزال ہونے پر غسل فرض ہوتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شوہر کا بیوی کے پچھلے مقام میں جماع کرنا سخت حرام  وناجائز ہے، اس سے توبہ کرنا فرض ہے اگر بیوی راضی ہو تو وہ بھی گناہ گارہے اوراس پر بھی اس گناہ سے توبہ فرض ہے۔ رہا غسل تو حشفہ کے عورت کے  اگلے مقام کی طرح پچھلے مقام میں داخل ہوجانے سے بھی   شوہر اور بیوی دونوں پر فرض ہوجاتا ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے" (السبب الثاني الإيلاج) الإيلاج في أحد السبيلين إذا توارت الحشفة يوجب الغسل على الفاعل والمفعول به أنزل أو لم ينزل وهذا هو المذهب لعلمائنا"ترجمہ:غسل لازم ہونے کا دوسرا سبب  اگلے پچھلے مقام میں سے کسی ایک میں شرمگاہ کوداخل کرناہے جبکہ حشفہ چھپ جائے،اس صورت میں فاعل اور مفعول دونوں پر غسل لازم ہوگا چاہے انزال ہو یا نہ ہو،یہی ہمارے علماء کا مذہب ہے۔(فتاوی ہندیہ،ج 1،ص 15،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے" حَشفہ یعنی سرِ ذَکر کا عورت کے آگے یا پیچھے یا مرد کے پیچھے داخل ہونادونوں پر غُسل واجب کر تا ہے، شَہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت، اِنزال ہو یا نہ ہو بشرطیکہ دونوں مکلّف ہوں۔"(بہار شریعت ،ج1، ص323، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم