
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا شوہر کے با وضو ہونے کی حالت میں اگر بیوی شوہر کی شرمگاہ کو چھوئے، تو شوہر کا وضو ٹوٹ جائے گا یا باقی رہے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
احناف کے نزدیک اپنی یا دوسرے کی شرمگاہ کو چھونے سے، اگر کسی سے کوئی ناپاک چیز نہ نکلے تو محض چھونے سے دونوں میں سے کسی کا وضو نہیں ٹوٹتا، لہذا اس کے مطابق شوہر کی شرمگاہ کو محض چھونے سے شوہر کا وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ! اگر بیوی کے شوہر کی شرمگاہ کو چھونے سے شوہر کی مذی نکل جائے، تو مذی نکلنے کے سبب شوہر کا وضو ٹوٹ جائے گا۔
اپنی یا دوسرے کی شرمگاہ کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، چنانچہ مسند احمد میں حدیث پاک ہے
عن قيس بن طلق، عن أبيه قال: سأل رجل رسول الله صلى الله عليه و سلم أ يتوضأ أحدنا إذا مس ذكره؟ قال: إنما هو بضعة منك أو جسدك
ترجمہ: حضرت قیس بن طلق اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سوال کیا کہ کیا ہم میں سے کوئی اپنی شرمگاہ کو چھونے کے بعد وضو کرے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:یہ تو محض تمہارا یا تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا ہے۔ (یعنی جس طرح جسم کے دیگر اعضا کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا تو شرمگاہ کو بھی صرف ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹے گا)۔ (مسند احمد، جلد 26، صفحہ 214، رقم الحدیث: 16286، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت)
تحفۃ الفقہاء میں ہے
مس ذكره أو ذكر غيره فليس بحدث عند عامة العلماء ما لم يخرج منه شيء
ترجمہ: اپنی یا دوسرے کی شرمگاہ کو چھونا، عام علماء کے نزدیک وضو توڑنے والی چیز نہیں جب تک کہ اس میں سے کچھ خارج نہ ہو۔ (تحفۃ الفقھاء، جلد 1، صفحہ 22، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
مذی یعنی سفیدپتلا پانی جو شہوت کے ساتھ ملاعبت کے وقت نکلے اس کے سبب وضو ٹوٹ جاتا ہے، چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے
”المذي ينقض الوضوء۔۔۔ و المذي رقيق يضرب إلى البياض يبدو خروجه عند الملاعبة مع أهله بالشهوة“ ملتقطاً۔
ترجمہ: مذی وضو کو توڑدیتی ہے۔۔۔ مذی ایک پتلی مائل بہ سفید رطوبت ہے جو آدمی کے اپنی بیوی سے شہوت کے ساتھ کھیلنے کے وقت نکلتی ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ، جلد 1، صفحہ 10، دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے ”انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہو نجاست غلیظہ ہے، جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حیض و نفاس و اِستحاضہ کا خون،منی،مذی، ودی۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4033
تاریخ اجراء: 22 محرم الحرام 1447ھ / 18 جولائی 2025ء