کیا کیکڑے کا سوپ پی سکتے ہیں؟

کیکڑے کا سوپ پینا کیسا؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مجھے دمہ کا مرض ہے اور اس کے علاج کے لیے ایک حکیم صاحب نے کہا ہے کہ آپ کیکڑا استعمال کریں ،اس کا سوپ پیا کریں آپ کے لیے مفید ہے، تو اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیکڑا استعمال کرنا کیسا ہے ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

کیکڑا کھانا یا اس کا سوپ پینا دونوں حرام  ہیں اور بطور علاج بھی اس کااستعمال حرام ہی ہے ،سمندری جانوروں میں سے مچھلی کے سِوا باقی سب حرام ہیں ،لہذا آپ پر لازم ہے کہ اس سے بچیں اور جائز و حلال طریقے کے مطابق اس مرض کا علاج کریں ۔

چنانچہ کیکڑا کھانے سے متعلق بنایہ میں ہے :

ويكره أكل ما سوى السمك من دواب البحر عندنا كالسرطان 

ترجمہ : ہمارے نزدیک سمندری جانوروں میں سے مچھلی کے علاوہ کسی جانور مثلا :کیکڑے کا کھانا مکروہ ہے۔(بنایہ ، کتاب الذبائح ،فصل فیما یحل الخ ، جلد11، صفحہ 604، مطبوعہ  کوئٹہ)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں ”سرطان ( یعنی کیکڑا ) کھاناحرام ہے۔“(فتاوی رضویہ ، جلد24، صفحہ 208، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

حرام چیزوں سے علاج کر نے کی ممانعت سے متعلق حدیث مبارک میں ہے:

ان اللہ انزل الداء والدواء وجعل لکل داء دواء فتداووا ولا تتداووا بحرام

یعنی اللہ تعالیٰ نے بیماری اورعلاج دونوں کو نازل کیا ہے اور ہر بیماری کے لیے دوا مقرر کی ہے،تو تم علاج کرو،لیکن حرام سے علاج مت کرو۔‘‘(سنن ابی داؤد،کتاب الطب، جلد 1، صفحہ 244، مطبوعہ کراچی)

حرام سےعلاج کےمتعلق درمختار میں ہے:

وفی البحر:لا یجوز التداوی بالمحرم فی ظاھر المذھب

یعنی بحرالرائق میں ہے:ظاہرمذہب میں حرام چیز سےعلاج کرنا، جائزنہیں۔‘‘(درمختارمع ردالمحتار ،جلد5،صفحہ398،مطبوعہ کوئٹہ)

صدرالشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بہار شر یعت  میں فرماتے ہیں:’’حرام چیزوں کو دوا کے طور پر بھی استعمال کرنا، ناجائز ہے۔‘‘(بھارِ شریعت، جلد 16، صفحہ 505،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتویٰ نمبر: Aqs-1428

تاریخ اجراء: 08صفرالمضفر1440ھ / 18اکتوبر2018ء