حیض کی عادت کے بعد رطوبت جاری رہے تو نماز کا حکم ؟

عورت کو عادت کے بعد بھی رطوبت جاری رہے تو نماز کا حکم ؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک خاتون کو ہر ماہ چار دن حیض کی عادت ہے، لیکن اس بار عادت کے چار دن گزرنے کے بعد مٹیالے رنگ کی رطوبت آنا شروع ہوگئی جو دو دن سے اب تک جاری ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا وہ خاتون غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردیں یا پھر اس رطوبت کےبند ہونے کا انتظار کریں ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں جب تک خون اور رطوبت ملا کر دس دن پورے نہ ہوں اور رطوبت جاری رہے، اُس وقت تک نماز سے رکے رہنا ضروری ہے۔

پھر اگر دس دن یا اس سے پہلے رطوبت بند ہوجائے تو خون اور رطوبت کے تمام دن حیض شمار ہوں گے، ان دنوں کی نمازیں معاف ہوں گی، اور اس صورت میں حیض کی عادت تبدیل ہوجائے گی۔ لیکن اگر دس دن مکمل ہونے کے بعد بھی رطوبت جاری رہے تو اس صورت میں پرانی عادت ہی معتبر ہوگی، یعنی عادت کے صرف چار دن حیض شمار کیے جائیں گے اور باقی تمام دن استحاضہ قرار پائیں گے۔ ایسی صورت میں عادت کے چار دنوں کے علاوہ جن دنوں کی نمازیں چھوڑ دی ہیں، اُن سب کی قضا لازم ہوگی۔

تفصیل و دلائل درج ذیل ہیں:

حیض کے ایام میں مٹیالے رنگ کی آنے والی رطوبت کا حکم حیض کے سرخ خون کی طرح ہے۔ جب مٹیالے رنگ کی رطوبت بھی حیض کے خون کی طرح شمار ہوتی ہے، تو اگر یہ عادت کے دن گزرنے کے بعد آئے اور دس دن مکمل ہونے سے پہلے رک جائے تو تمام ایام حیض شمار ہوں گے اور عادت تبدیل ہو جائے گی۔ لیکن اگر یہ رطوبت دس دن سے تجاوز کر جائے تو صرف پرانی عادت کے دن حیض شمار ہوں گے اور باقی دن استحاضہ قرار پائیں گے۔ البتہ عادت کے دن گزرنے کے بعد جب تک خون اور رطوبت کو ملا کر دس دن مکمل نہ ہوں، آنے والی رطوبت کو فی الحال استحاضہ قرار نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ اس بار عادت کے تبدیل ہونے اور اس کے حیض ہونے کا امکان موجود ہے۔ بلکہ فی الحال اسے حیض کا تسلسل ہی تصور کیا جائے گا، لہٰذا اس مدت میں نماز سے رکے رہنے کا حکم ہوگا۔

حیض کے ایام میں مٹیالے رنگ کی آنے والی  رطوبت حیض ہی شمار ہوگی، علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

”(وما تراه) من لون ككدرة وتربية (في مدته) المعتادة (سوى بياض خالص)“

ترجمہ: حیض کی معتاد مدت میں سوائے خالص سفید رطوبت کے مٹیالے یا گدلے رنگ کی جو رطوبت دیکھے (وہ حیض ہے)۔

(ككدرة وتربية) کے تحت رد المحتار میں ہے:

”والتربية نوع من الكدرة على لون التراب۔۔۔ نسبة إلى الترب بمعنى التراب۔۔۔ والصحيح أنها حيض من ذوات الأقراء“

 ترجمہ: تربیہ ایک قسم کی کدورت ہے جو مٹی کے رنگ جیسی ہوتی ہے۔۔۔ اس کی نسبت "تُرْب" (مٹی) کی طرف ہے۔ اور صحیح قول یہ ہے کہ یہ حیض ہی شمار ہوتی ہے، بشرطیکہ عورت ان میں سے ہو جنہیں حیض آتا ہے۔

(في مدته) کے تحت ہے:

”احتراز عما تراه الصغيرة وكذا الآيسة في كل ما تراه“

ترجمہ: یہ قید نابالغ لڑکی جو رطوبت دیکھے اس سے احتراز کے لیے ہے، اسی طرح عمر رسیدہ عورت جو حیض سے مایوس ہو چکی ہو، وہ جو رطوبت دیکھے (اس سے بھی احتراز کے لیے ہے)۔

(المعتادة) کے تحت ہے:

” احتراز عما زاد على العادة وجاوز العشرة فإنه ليس بحيض“

ترجمہ: یہ اس رطوبت سے احتراز ہے جو عادت سے زائد اور دس دن سے تجاوز کرجائے، کیونکہ وہ حیض نہیں۔ (الدر المختار ورد المحتار، ج1، ص288، دار الفکر)

نیز حیض و نفاس کے احکام میں ہے: ’’بعض اوقات حیض کے شروع میں یا آخر میں جو رطوبت آتی ہے وہ خون کی طرح سرخ رنگ کی نہیں ہوتی بلکہ پیلے، گدلے یا مٹیالے وغیرہ رنگ کی ہوتی ہے۔ اس طرح کی رطوبتوں کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ حیض کے دنوں میں خالص سفید رنگ کے علاوہ اگر کسی رنگ کی رطوبت آئے تو وہ حیض کے حکم میں شمار ہوگی۔‘‘ (خواتین کے مخصوص مسائل، ص24، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

جب مٹیالے رنگ کی رطوبت بھی حیض کے خون کی طرح شمار ہوتی ہے، تو اگر یہ عادت کے بعد آئے اور دس دن سے پہلے رک جائے تو تمام ایام حیض شمار ہوں گے اور عادت تبدیل ہوجائے گی، لیکن اگر دس دن سے تجاوز کر جائے تو صرف پرانی عادت کے دن حیض شمار ہوں گے اور باقی دن استحاضہ قرار پائیں گے، محیط البرھانی، حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی اور رد المحتار میں ہے،

والنص للآخر: ”أما المعتادة فما زاد على عادتها و يجاوز العشرة في الحيض و الأربعين في النفاس يكون استحاضة۔۔۔ أما إذا لم يتجاوز الأكثر فيهما فهو انتقال للعادة فيهما فيكون حيضا و نفاسا“

ترجمہ: جہاں تک عادت والی عورت کا تعلق ہے تو جو خون اس کی عادت سے بڑھ جائے اور حیض میں دس دن اور نفاس میں چالیس دن سے تجاوز کرجائے، تو (عادت سے زائد تمام دنوں کا خون) استحاضہ ہوگا۔۔۔ اور اگر حیض و نفاس میں خون اکثر مدت سے تجاوز نہ کرے تو ان دونوں میں عادت کی تبدیلی کا حکم ہوگا، لہذا عادت سے زائد آنے والا سارا خون حیض اور نفاس ہوگا۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 1، باب الحیض، صفحہ 524، دار المعرفۃ، بیروت)

خاص رطوبت کے حوالے سے صدر الشریعہ بہا رشریعت میں لکھتے ہیں: ”دس دن کے اندر رطوبت میں ذرا بھی میلا پن ہے تووہ حَیض ہے اور دس دن رات کے بعد بھی میلا پن باقی ہے تو عادت والی کے لیے جو دن عادت کے ہیں حَیض ہے اور عادت سے بعد والے اِستحاضہ۔“ (بہار شریعت، حصہ2، ص373، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

عادت کے دن گزرنے کے بعد جب تک دس دن مکمل نہ ہو جائیں، آنے والی رطوبت کو فی الحال استحاضہ قرار نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ اس بار عادت کے تبدیل ہونے اور اس کے حیض ہونے کا امکان موجود ہے، بحر الرائق اور عمدۃ الرعایہ میں ہے،

والفظ للعمدۃ: ”اذا زاد علی ایام العادۃ ولم یزد علی أکثر المدۃ لا یحکم بکونہ استحاضۃ لبقاء المدۃ و احتمال تبدل العادۃ فی ھذہ المرۃ“

ترجمہ: (حیض یا نفاس کا خون) اگر عادت کے ایام سے تجاوز کرے لیکن اکثر مدت سے تجاوز نہ کرے تو اس کے استحاضہ ہونے کا حکم نہیں لگایا جا سکتا کہ اکثر مدت باقی ہے اور اس مرتبہ عادت تبدیل ہونےکا احتمال ہے۔ (عمدۃ الرعایۃ شرح الوقایہ، جلد1، صفحہ540، دار الکتب العلمیۃ)

بلکہ استصحابِ حال کی وجہ سے فی الحال اسے حیض کا خون ہی سمجھا جائے گا، اصول الشاشی میں ہے:

’’وكذلك التمسك (باستصحاب الحال)۔۔۔ لأن الزائد على العادة اتصل بدم الحيض وبدم الاستحاضة فاحتمل الأمرين جميعا۔۔۔ فلو حكمنا بارتفاع الحيض لزمنا العمل بلا دلیل‘ ‘

ترجمہ: کیونکہ عادت سے زائد خون حیض و استحاضہ دونوں خون کے ساتھ متصل ہوگیا اور دونوں ہی کا احتمال رکھتا ہے ۔۔۔تواگر ہم حیض کے ختم ہونے کا حکم دیں تو یہ عمل بلا دلیل ہے۔ (اصول الشا شی، ص389، دار الكتاب العربي، بيروت)

اس لیے فی الوقت نماز سے رکے رہنے کا حکم ہوگا، بہار شریعت میں ہے: ”عادت کے دنوں سے خون مُتجاوِز ہو گیا، تو حَیض میں دس دن اور نِفاس میں چالیس دن تک انتظار کرے اگر اس مدت کے اندر بند ہوگیا تو اب سے نہا دھوکر نماز پڑھے اور جو اس مدت کے بعد بھی جاری رہا تو نہائے اور عادت کے بعد باقی دنوں کی قضا کرے۔“ (بہار شریعت، حصہ2، صفحہ381، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: HAB-0664

تاریخ اجراء:  07الجمادی الأولی 1447ھ/30 اکتوبر 2025 ء