
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ایک عورت 27 سالہ ہے، اس کے بال بہت زیادہ جھڑ رہے ہیں، کیا وہ گنجی ہو سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت کا سر کے بال جھڑنے کی وجہ سے گنج کروانا جائز نہیں، کیونکہ اس میں مَردوں سے مشابہت ہے اور بلا عذر شرعی عورتوں کا مردوں سے مشابہت کرنا حرام ہے۔ لہذا گنج کروانے کے بجائے تیل یا کسی اور ذریعے سے اس کا حل کیا جائے۔
بخاری شریف میں ہے
”لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشابھات من النساء بالرجال“
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے مشابہت رکھنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت رکھنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (صحیح البخاری، جلد7، صفحہ159، حدیث: 5885، مطبوعہ: مصر)
مذکورہ حدیث شریف کے تحت علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں:
”قال الطبری المعنی لایجوز للرجال التشبہ بالنساء فی اللباس والزینۃ التی تختص بالنساء ولا العکس“
یعنی: امام طبری فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ مردوں کے لئے عورتوں کے ساتھ ایسے لباس اور زینت جو عورتوں کے ساتھ خاص ہوں، اس میں تشبہ جائز نہیں اور اسی طرح اس کے برعکس بھی جائز نہیں۔ (فتح الباری لابن حجر، جلد10، صفحہ458، دار المعرفۃ، بیروت)
درمختار میں ہے
”قطعت شعر راسھا اثمت ولعنت۔۔۔ والمعنی المؤثر التشبہ بالرجال“
ترجمہ: کسی عورت نے اپنے سرکے بال کاٹے تووہ گناہ گار اور ملعونہ ہے۔ اور اس میں معنی مؤثر مردوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ (الدر المختار، جلد9، صفحہ671، مطبوعہ: کوئٹہ)
صدر الشریعہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”عورت کو سرکے بال کٹوانے جیساکہ اس زمانہ میں نصرانی عورتوں نے کٹوانے شروع کردیئے ناجائز وگناہ ہے اور اس پر لعنت آئی۔ شوہر نے اگر ایسا کرنے کو کہا جب بھی یہی حکم ہے کہ عورت ایسا کرنے میں گنہگار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی میں کسی کا کہنا نہیں مانا جائے گا۔ سنا ہے کہ بعض مسلمان گھروں میں بھی عورتوں کے بال کٹوانے کی بلا آگئی ہے ایسی پرقینچ عورتیں دیکھنے میں لونڈا معلوم ہوتی ہیں۔ اور حدیث میں فرمایا کہ جو عورت مردانہ ہیأت میں ہو، اس پر اﷲ کی لعنت ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ588، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4287
تاریخ اجراء: 08ربیع الثانی1447 ھ/02اکتوبر 2520 ء