
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1910
تاریخ اجراء:16ربیع الاوّل1446ھ/21ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں، میری زوجہ اور میری 13سال کی بیٹی اور میری شادی شدہ خالہ عمرہ پر جا رہے ہیں۔میں دبئی میں ہوتا ہوں، اس لئے میں یہاں سے جدہ جاؤں گا، جبکہ میری زوجہ،بیٹی اور خالہ پاکستان سے جدہ آئیں گی، ان کے ساتھ پاکستان سے جدہ تک محرم نہیں ہے اور اس سے آگے میں ان کے ساتھ ہوں گا، ان کے پاکستان سے جدہ آنے تک جو سفر ہے،اس کا کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کسی بھی عورت کے لئے(خواہ وہ شادی ہو یا غیر شادی شدہ،بوڑھی ہو یا جوان) شرعی مسافت یعنی 92 کلومیٹر یا اس سے زیادہ کا سفر بغیر محرم / شوہر کے کرنا ،ناجائز و گناہ ہے خواہ سفر حج یا عمرہ کا ہو، یا دنیاوی غرض سے، لہذاپوچھی گئی صورت کے مطابق ان خواتین میں سے ہر ایک کے لئے بغیر اس کے محرم کی موجودگی کے سفر کرنا جائز نہیں، بیٹی، خالہ، بھانجی عورت کے لئے محرم کے قائم مقام نہیں ہوسکتی، نہ ہی ان کی موجودگی میں شرعاً سفر کی اجازت ہے، شرعی سفر کے لئے بہرحال ہر عورت کےساتھ اس کے مرد محرم یا شوہر کا ہونا لازم و ضروری ہے۔
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو تو اُس کے ہمراہ شوہر یا محرم ہونا شرط ہے، خواہ وہ عورت جوان ہو یا بوڑھیا۔“(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ1044، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
شیخ طریقت، امیر اہلسنت حضرت مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادری مدظلہ العالی فرماتے ہیں: ”بغير شوہر یامحرم کے عورت کاتین دن کی مسافت پر واقع کسی جگہ جانا حرام ہے یہی ظاہر الروایہ ہے یہاں تک کہ اگر عورت کے پاس سفرِ حج کے اسباب ہيں مگر شوہر یا کوئی قابل اطمینان محرم ساتھ نہیں تو حج کیلئے بھی نہيں جاسکتی اگر گئی تو گناہ گار ہوگی اگرچہ فرض حج ادا ہوجائے گا۔“
مزید فرماتے ہیں:”بَری یعنی خشکی میں سفرپرتین دن کی مسافت سے مراد ساڑھے ستاون میل کا فاصلہ ہے کلو میٹر کے حساب سے یہ مقدار تقریباً92کلو میٹر بنتی ہے۔“(پردے کے بارے میں سوال جواب، صفحہ163 تا 164،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم