
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1999
تاریخ اجراء:28 ربیع الآخر 1446 ھ/ 01 نومبر 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا عورت کو ناک چھدوانا ضروری ہوتا ہے؟بعض لوگ کہتے ہیں شادی شدہ عورت کو اس کے بغیر رہنا درست عمل نہیں، اس کے بغیر نکاح بھی نہیں ہوتا ،اس طرح کی باتیں کی جاتی ہیں گویا یہ کوئی فرض یا واجب عمل ہے ، اب اگر کوئی عورت اس وجہ سے ناک نہ چھدوائے کہ اس میں تکلیف بہت ہوتی ہے،تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عورت کو بالکل بے زیور نہیں رہنا چاہیے۔ اگر وہاں کے عرف میں عورتیں ناک، کان چھدوا کر اس میں زیور ڈالتی ہیں، تو اس عورت کو بھی ناک، کان چھدوا کر اس میں زیور پہننا چاہئے کیونکہ یہ زینت ہی کا ایک طریقہ ہے اور حسبِ استطاعت عورت کو زینت اختیار کرنے کا حکم ہے، اب تو کچھ ایسے آلات آگئے ہیں کہ جن سے چھدوانے میں درد زیادہ نہیں ہوتا، کوئی محرم یا عورت یہ کام جانتی ہو تو اس سے چھدوایا جاسکتا ہے۔ البتہ ناک، کان چھدوانا فرض نہیں، اس کی وجہ سے نکاح نہ ہونے کا گمان بھی غلط ہے۔ نیز اگر کوئی عورت اپنی ناک نہ چھدوائے خواہ کسی بھی وجہ سے، تو اس کو طعنے مار کر یا باتیں سنا کر اس کی دل آزاری کرنا شرعی اعتبار سے ناجائز و گناہ کا کام ہے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”عورت کا باوصف قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تشبہ ہے۔ حدیث میں ہے :کان رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ و سلم یکرہ تعطر النساء و تشبھھن بالرجال، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم عورتوں کے تعطر (یعنی بے زیور رہنے) کو اور مردوں سے مشابہت بنانے والی عورتوں کو ناپسند فرماتے۔ (ت)
حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا :یاعلی مر نسائک لایصلین عطلا۔ رواہ ابن اثیر فی النھایۃ۔ اے علی! اپنے مخدرات کو حکم دو کہ بے گہنے نماز نہ پڑھیں۔ (امام ابن اثیر نے النہایہ میں اس کو روایت فرمایا۔ ت)
ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورت کا بے زیور نماز پڑھنا مکروہ جانتیں اور فرماتیں: کچھ نہ پائے تو ایک ڈوراہی گلے میں باندھ لے۔
مجمع البحار میں ہے: عائشۃ رضیﷲ تعالٰی عنھا کرھت ان تصلی المرأۃ عطلا و لو ان تعلق فی عنقھا خیطا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورتوں کے بغیر زیور نماز پڑھنے کو ناپسند فرماتیں)اور فرمایا کرتیں( اگر اور کچھ نہ ہو تو ایک ڈورا ہی گلے میں لٹکالے۔(ت)“(فتاویٰ رضویہ، جلد 22، صفحہ 127۔ 128، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم