عورتوں کا باجماعت صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کا شرعی حکم

عورتوں کا جماعت کے ساتھ صلوٰۃ التسبیح پڑھنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ عورتوں کا مِلکر صلوٰۃ التسبیح پڑھنا کیسا؟ یعنی ایک عورت امامت کرے اور بقیہ اس کی اِقتداء میں نماز پڑھیں، ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ نوافِل کی کثرت یقیناً رب تعالیٰ کے قُرب کا ذریعہ اور کثیر فضائل کے حُصول کا سبب ہے، یہاں تک کہ کل بروزِ قیامت فرائض کی کمی بھی نوافِل سے پوری کی جائے گی۔

لیکن یاد رہے عورتوں کا مِلکر صلوٰۃ التسبیح یا کوئی بھی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ، جائز نہیں، کیونکہ عورتوں کی جماعت مطلقاً مکروہِ تحریمی ہے، خواہ وہ فرض نماز ہو، صلوٰۃ التسبیح ہو یا دیگر نوافِل ہوں اور امام چاہے پہلی صف کے درمیان کھڑی ہو کر امامت کروائے یا آگے بڑھ کر، بہرصورت مکروہ ہے، بلکہ آگے کھڑی ہو کر امامت کروانے میں کراہت دوہری ہو جائے گی۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ذو القعدۃ الحرام 1441ء