
مجیب: ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-159
تاریخ اجراء: 22
شوال المکرم 1443 ھ/ 24 مئی 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورتوں کو مسجد میں
نماز پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ،اس کی کیا دلیل ہے؟
کوئی حدیث یا آیت اس میں موجود ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
خواتین کو مسجدمیں نمازکے لیے
جانے کی ممانعت بخاری شریف
میں موجود ہے ۔اُم المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی
اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے :” لو ادرک رسول ﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ما
احدث النساء لمنعھن المسجد کما منعت نساء بنی اسرائیل“ اگر نبی صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم ملاحظہ فرماتے جو باتیں عورتوں نے اب پیدا کی ہیں
تو ضرور انہیں مسجد سے منع فرمادیتے جیسے بنی اسرائیل
کی عورتیں منع کردی گئیں۔
) صحیح البخاری،کتاب الاذان،باب خروج النساء
الی المساجد، ج1،ص120 ، قدیمی کتب خانہ ،کراچی (
جب حضرت
عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے زمانہ مبارکہ میں
عورتوں کا حال دیکھ کر مسجد کی حاضری سے روک دیا گیا
تو اب کے زمانہ میں تو بدرجہ اولی
منع ہوگا کیونکہ آج کا زمانہ کثیر فتنوں سے پُر ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم