
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-647
تاریخ اجراء: 11شعبان المعظم 1443ھ/15مارچ 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچے کو 3سال سے زیادہ عرصہ ماں کا اپنا دودھ پلانا
کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مدّتِ رضاعت اسلامی تاریخ کے
اعتبارسے دو سال ہی ہے اسکے بعد دودھ پلانا ناجائز وحرام ہے ،البتہ رضاعت کے
احکام کے ثبوت کے لئے شریعت کی
جانب سے دو سال چھ مہینے مقرر کئے گئے ہیں یعنی دو برس کے
بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے مگر اڑھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی
تو حرمتِ رضاعت ثابت ہو جائے گی۔اوراڑھائی
سال کی عمر ہونے کے بعداگرکوئی عورت کسی کے بچے کواپنادودھ
پلائے توگناہ توہوگالیکن حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی یعنی
وہ اس کارضاعی بیٹانہیں بنے گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم