
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1896
تاریخ اجراء:01ربیع الاوّل1446ھ/06ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
غسل جنابت کرتے ہوئے عورت کا اپنے سر کےبال کھولنا ضروری ہے یا کھولے بغیرجڑوں میں پانی بہانا کافی ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
غسلِ جنابت میں عورتوں کے لئے بالوں کو کھولنا ضروری نہیں بلکہ کھولے بغیرصرف بالوں کی جڑوں تک پانی بہانا ہی کافی ہوگا۔ ہاں اگر چوٹی اتنی سخت ہے کہ اگر نہ کھولے گی، تو پانی بہانے سے بالوں کی جڑوں تک پانی نہیں پہنچے گا، تو پھر بالوں کو کھولنا فرض ہے۔
صحیح مسلم میں حضرت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، فرماتی ہیں میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: ”يا رسول الله! إني امرأة أشد ضفر رأسي فأنقضه لغسل الجنابة؟ قال: لا۔ إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك الماء فتطهرين“ ترجمہ: یا رسول اللہ! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوط گوندھتی ہوں تو کیا غُسلِ جنابت کے لیے اسے کھول ڈالوں؟ فرمایا: نہیں تمہیں اتنی بات ہی کفایت کرے گی کہ تم اپنے سر پر تین لَپ پانی ڈال لو، پھر اپنے اوپر پانی بہالو، پاک ہو جاؤگی۔(صحیح مسلم، کتاب الحیض، حدیث330، جلد1، صفحہ259، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
مذکورہ حدیث پاک ذکر کرکے صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ” یعنی جب کہ بالوں کی جڑیں تر ہو جائیں اور اگر اتنی سَخْت گندھی ہو کہ جڑوں تک پانی نہ پہنچے تو کھولنا فرض ہے۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ313، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم
عورت کو روزہ کی حالت میں حیض یا نفاس آجائے تو کیا وہ کھا پی سکتی ہے ؟
کانچ کی چوڑیاں پہننا
محرم کے بغیر عمرے پر جانا
وضو کے بعد ناخن پالش لگانے اور آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز پڑھنے کا حکم
میک اَپ والے اسٹیکرز لگے ہوں تو وضو غسل کا حکم
اسلامی بہنیں سرکا مسح کیسے کریں؟
دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے رمضان کے روزے کا حکم